سترہ رکھنے کا کیا حکم ہے، اور کیا کتا، عورت، اور گدھے کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟ نیز عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس بات کے بارے میں ہمارا کیا موقف ہونا چاہیے جس میں انہوں نے کہا کہ: "کیا تم نے ہمیں کتوں اور گدھوں جیسا سمجھ لیا ہے"؟
سترہ رکھنے کا حکم اور بالغ لڑکی کے گزرنے سے نماز ٹوٹنے کا حکم
سوال: 118153
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
"سترہ رکھنا سنت مؤکدہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (تم میں سے جب بھی کوئی نماز پڑھے تو سترہ سامنے رکھے، اور اس کے قریب کھڑا ہو) ابو داود نے اسے جید سند کیساتھ بیان کیا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں آتے جاتے لکڑی کا چھوٹا نیزہ ساتھ رکھتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت نماز پڑھتے تو اسے سامنے گاڑ لیتے تھے، چنانچہ سترہ رکھنا سنت مؤکدہ ہے، البتہ واجب نہیں ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہے کہ آپ نے سترہ کے بغیر بھی نماز ادا کی ہے۔
جن چیزوں سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ان میں گدھا، سیاہ کتا، اور بالغ عورت شامل ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: (اگر کسی مسلمان کے سامنے نماز میں پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو تو پھر اس کی نماز عورت، گدھے، اور سیاہ کتے کی وجہ سے ٹوٹ جاتی ہے) اس حدیث کو مسلم نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
اسی طرح مسلم میں ہی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کتے کو سیاہ رنگت کے بغیر بھی ذکر کیا گیا۔
اور قاعدہ یہ ہے کہ مطلق کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے، اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ: "ایسی عورت جس کو حیض آتا ہو" چنانچہ حدیث کی رو سے تین چیزیں نماز ٹوٹنے کا باعث بنتی ہیں۔
اور عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ کہنا کہ: "کس قدر بری بات ہے کہ تم نے ہمیں گدھوں اور کتوں سے ملا دیا ہے" یہ ان کی اپنی رائے اور اجتہاد ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوتی تھیں اور آپ صلی نماز پڑھ رہے ہوتے تھے۔
تو بات یہ ہے کہ سامنے ہونا نمازی کے آگے سے گزرنے کے حکم میں نہیں ہے، کیونکہ نمازی کے سامنے لیٹنے والے کو نمازی کے آگے سے گزرنے والا نہیں کہہ سکتے، آپ رضی اللہ عنہا سے یہ بات مخفی رہی۔
لہذا جسے یہ بات معلوم ہے اسے علم نہ رکھنے والے پر ترجیح دی جائے گی، چنانچہ اگر کوئی انسان نماز پڑھے اور سامنے کوئی بیٹھا ہو یا لیٹا ہوا ہو اس سے نماز میں کوئی خلل پیدا نہیں ہوگا، کیونکہ نماز اس انداز سے ٹوٹے گی کہ ان تین چیزوں میں سے کوئی چیز نمازی کے آگے سے گزر جائے، یا سترہ اور نمازی کے درمیان سے گزرے۔
اور اگر گزرنے والی کوئی نا بالغ بچی تھی، یا گزرنے والا کتا سیاہ نہیں تھا، یا اونٹ ، بکری وغیرہ کی صورت میں کوئی اور جانور گزر جائے تو نماز نہیں ٹوٹے گی۔
تاہم نمازی کو چاہیے کہ کسی کو اپنے آگے سے مت گزرنے دے، چاہے اس سے نماز ٹوٹے یا نہ ٹوٹے؛ کیونکہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اگر کوئی شخص اپنے سامنے سترہ رکھے اور پھر کوئی اس کے آگے سے گزرنے کی کوشش کرے تو اسے روکے، اگر نہ رکے تو اسے سختی سے روکے؛ کیونکہ وہ شیطان ہے) اس حدیث کے صحیح ہونے پر سب کا اتفاق ہے" انتہی.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب