ايك شخص كى والد نے دو عورتوں سے شادى كى، اور اس كے والد كى دوسرى بيوى سے بيٹياں ہيں، اس كا باپ فوت ہو گيا تو اس كے والد كى ايك بيوى جو اس كى خالہ ہوگى سے كسى دوسرے شخص نے شادى كر لى، تو كيا باپ كى جانب سے اس كى بہنيں اس شخص كى محرم ہونگى يا نہيں ؟
جب كسى عورت سے شادى كر كے اس سے دخول كر ليا جائے تو وہ اس كى بيٹيوں اور اس كى اولاد كى بيٹيوں كا محرم بن جائيگا
سوال: 119165
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر كسى شخص نے ايسى عورت سے شادى كى جس كى بيٹياں ہوں تو جب وہ شخص ان لڑكيوں كى ماں سے دخول كر لے تو وہ ان كا محرم بن جائيگا؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تمہارى پرورش كردہ وہ لڑكياں جو تمہارى گود ميں ہيں تمہارى ان بيويوں سے جن سے تم دخول كر چكے ہو، ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہيں كيا تو تم پر كوئى گناہ نہيں. النساء ( 23 ).
ربيبہ بيوى كى بيٹى كو كہا جاتا ہے، اس ميں شرط نہيں كہ وہ نئے خاوند كى گود ميں پرورش پائے، كيونكہ يہ قيد غالب مخرج كى نكل گئى ہے، اس ليے يہ شرط نہيں ہوگى.
اور فقھاء كا اتفاق ہے كہ ربيبہ اپنى ماں كے خاوند پر حرام ہو گى جب ماں سے دخول كر ليا جائے، چاہے ربيبہ اس كى گود اور پرورش ميں نہ بھى ہو.
ديكھيں: تفسير القرطبى ( 5 / 101 ).
اور مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:
جب كوئى شخص كسى عورت سے شادى كرے اور اس سے دخول بھى كر لے تو اس كے ليے اس عورت كى بيٹياں اور بيٹيوں كى اولاد تك ابدى حرام ہو جاتى ہے، چاہے وہ پہلے خاوند سے ہوں يا بعد والے خاوند سے.
كيونكہ اللہ عزوجل كا فرمان ہے:
تم پر حرام كى گئى ہيں تمہارى مائيں اور تمہارى بيٹياں اور تمہارى بہنيں، اور تمہارى پھوپھياں، اور تمہارى خالائيں اور بھائى كى لڑكياں، اور بہن كى لڑكياں اور تمہارى وہ مائيں جنہوں نے تمہيں دودھ پلايا ہو، اور تمہارى دودھ شريك بہنيں اور تمہارى ساس اور تمہارى پرورش كردہ وہ لڑكياں جو تمہارى گود ميں ہيں تمہارى ان بيويوں سے جن سے تم دخول كر چكے ہو، ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہيں كيا تو تم پر كوئى گناہ نہيں اور تمہارے صلبى سگے بيٹوں كى بيوياں اور تمہارا دو بہنوں كا جمع كرنا، ہاں جو گزر چكا سو گزر چكا يقينا اللہ تعالى بخشنے والا رحم كرنے والا ہے، اور شوہر والى عورتيں مگر وہ جو تمہارى ملكيت ميں آجائيں، اللہ تعالى نے يہ احكام تم پر فرض كر ديئے ہيں. النساء ( 23 – 24 ).
يہاں ربيبۃ: سے مراد بيوى كى بيٹى ہے، جو شخص بھى اس عورت سے شادى كر كے اس سے دخول كر لے تو وہ اس كى بيٹيوں كا محرم ٹھرےگا، اور ان كے ليے اس سے پردہ نہ كرنا جائز ہے " انتہى
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 101 ).
اس بنا پر جس شخص كے متعلق سوال كيا گيا ہے جب اس نے اس عورت سے شادى كر كے دخول كر ليا ہے تو وہ اس كى سب بيٹيوں اور بيٹيوں كى اولاد كا بھى محرم بن گيا اگر ہوں تو.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب