ضرورت كى بنا پر عورت كے ليے اپنے بال چھوٹے كرنے كا حكم كيا ہے، مثلا يہاں برطانيا ميں عورتوں كا خيال ہے كہ لمبے اور زيادہ بال شديد سردى كے موسم ميں دھونے اور غسل كرنا مشكل ہے، اس ليے وہ اپنے بال چھوٹے كرتى ہيں، كيا يہ صحيح ہے ؟
عورت كا اپنے بال چھوٹے كروانا
سوال: 1192
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو واقعتا ايسا ہى ہے جيسا بيان كيا گيا ہے، تو ان كے ليے بقدر ضرورت اپنے بال چھوٹے كرنے جائز ہيں، صرف ضرورت تك، ليكن اگر وہ كافرہ عورتوں سے مشابہت كے ليے چھوٹے كريں تو يہ جائز نہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جو كوئى كسى قوم سے مشابہت اختيار كرتا ہے تو وہ انہى ميں سے ہے "
اور اسى طرح عورتوں كے ليے اپنے بال اس طرح چھوٹے كرنے جائز نہيں كہ و ہ مردوں كےبالوں جيسے ہو جائيں، كيونكہ ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كى حديث ميں ہے كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مردوں ميں سے عورتوں كى مشابہت اختيار كرنے والوں اور عورتوں ميں سے مردوں كى مشابہت اختيار كرنےواليوں لعنت فرمائى "
نوٹ: عورتوں كو بال چھوٹے نہ كروائيں، بلكہ غسل كے ليے اب تو پانى گرم موجود ہے، اور خاص كر برطانيا ميں سہوليات تو اور بھى زيادہ ہيں، اور پھر غسل كرنے كے ليے عورت كو اپنے بالوں كى ميڈياں كھولنے كى بھى ضرورت نہيں بلكہ وہ اپنے سر پر پانى بہائے اور سر كى جلد اور بالوں كو تر كر لے يہ حديث سے ثابت ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد