اسلام ميں مردہ پيدا ہونے والى بچى كا كيا حكم ہے؟ يہ علم ميں رہے كہ اسقاط حمل سے قبل بچى كى عمر چھ ماہ تھى، تو كيا اسے نماز جنازہ ادا كركے دفن كرنا چاہيے تھا؟
اور كيا اس كى لاش ہسپتال ميں ہى رہنے دى جائے تا كہ وہاں اس پر ميڈيكل چيك اپ كيے جاسكيں، كيونكہ كچھ ميڈيكلى امور ہيں جنہيں ہم جانتا چاہتے ہيں تا كہ مستقبل ميں بچے كى ماں كو پيش آنے والى مشكلات سے بچايا جا سكے ؟
0 / 0
4,90827/03/2006
بچى كى لاش كا چيك اپ كرنا
سوال: 11962
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہ كہ كسى مسلمان بچى كى لاش كو كاٹ كر اور اس پر تجربات كر كے ڈاكٹر كھيليں تو كسى بھى حالت ميں جائز نہيں ہے، اور يہ كہ وہ اس كى لاش كے كچھ ٹيسٹ كريں تو اس ميں كوئى حرج نہيں.
الشيخ ابراھيم الخضيرى
اور اسے غسل دينے اور كفنانے كے بعد اس كى نماز جنازہ ادا كى جائے اور اسے دفن كيا جائےگا، اور جب اس ميں روح پھونكى جا چكى تھى چاہے وہ بچہ ماں كے پيٹ ميں جنين ہى تھا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد