ہمارے يہاں ساؤتھ افريقہ ميں جب لڑكا يا لڑكى اكيس برس كا ہو جائے تو لوگ جشن مناتے ہيں جس ميں قرآن مجيد كى تلاوت ہوتى اور انواع و اقسام كے كھانے تيار كيے جاتے ہيں لوگ جمع ہو كر اكيس برس كى عمر كو پہنچنے والے كو چابى عطا كرتے ہيں، كيا اسلام ميں يہ اشياء جائز ہيں ؟
اكيس برس كى عمر كا ہونے پر جشن منانا
سوال: 12010
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ نے جو بيان كيا ہے كہ اكيس برس كى عمر كا جوان ہونے كے وقت جشن منانا اور قرآن مجيد كى تلاوت كرنا اس كى شريعت اسلاميہ ميں كوئى دليل نہيں ملتى، بلكہ يہ بدعت ہے اور آپ كے ہاں نصارى سے مشابہت ہے.
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس كسى نے بھى كوئى ايسا عمل كيا جس پر ہمارا حكم نہيں تو وہ مردود ہے "
اسے امام مسلم اور امام احمد نے روايت كيا ہے، اور ابو داود رحمہ اللہ نے ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى كسى قوم سے مشابہت اختيار كى تو وہ انہى ميں سے ہے "
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ ولافتاء ( 3 / 58 )