كيا گرلز كالج ميں عورتوں كے ليے نماز باجماعت ادا كرنى افضل ہے يا كہ انفرادى، اور كس ميں اجروثواب زيادہ ہے ؟
كيا عورتوں كے جمع ہونے كى صورت ميں جماعت كروانى افضل ہے يا انفرادى نماز ادا كرنا ؟
سوال: 12093
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مندرجہ بالا سوال ہم نے فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ تعالى كے سامنے ركھا تو ان كا جواب تھا:
اگر ميسر ہو تو باجماعت نماز ادا كريں، ليكن ستائيس درجے كا اجرو ثواب مردوں كے ساتھ خاص ہے، كيونكہ ان كے ليے نماز باجماعت ادا كرنا واجب ہے. انتہى
" راجح يہ ہے كہ عورتوں كے نماز باجماعت اور عورت كى امامت شرعا جائز ہے، بلكہ مستحب ہے، اس كى دليل ام ورقہ رضى اللہ تعالى عنہا كى حديث ہے جو ہم بيان كر چكے ہيں، جس ميں ہے كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں اپنے گھروالوں كى نماز ميں امامت كرانے كى اجازت دى تھى "
اور اس كى تائيد امہات المؤمنين سے بھى ہوتى ہے، بنى حنيفہ سے مروى ہے كہ: عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے فرضى نماز ميں ان كى امامت كروائى تھى.
اور تميمہ بنت سليمہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے بيان كرتى ہيں كہ انہوں نے مغرب كى نماز ميں عورتوں كى جماعت كروائى اور ان كے وسط ميں كھڑى ہوئيں اور قرآت جھرى كى.
اور يہ بھى مروى ہے كہ: ام المؤمنين ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا رمضان المبارك ميں عورتوں كى جماعت كرواتى اور ان كے وسط ميں كھڑى ہوتى تھيں.
اور ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ: وہ اپنى لونڈى كو رمضان المبارك ميں عورتوں كى جماعت كروانے كا حكم ديتے.
ديكھيں: المحلى ( 4 / 119 – 200 ).
ماخذ:
ديكھيں: المفصل فى احكام المراۃ صفحہ نمبر ( 254 )