كچھ والدين اپنے اپاہچ بچوں كو معذوروں كى ديكھ بھال سينٹر ميں داخل كر ديتے ہيں، دين اسلام ميں اس تصرف كا حكم كيا ہے ؟
اپاہچ بيٹے كو معذوروں كى ديكھ بھال سينٹر ميں داخل كرانے كا حكم
سوال: 121053
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
” اس ميں كوئى حرج نہيں، اس ليے كہ يہاں كى حكومت كو اللہ تعالى جزائے خير دے اور اس كى معاونت فرمائے نے اپاہچ اور معذور افراد كى ديكھ بھال كے ليے سينٹر قائم كر ركھے ہيں اور ان ميں بہت خيال كيا جاتا ہے، جہاں ان كى تعليم و تربيت اور پرورش ہوتى ہے، اور ان كى باقى ضروريات كا خيال ركھا جاتا ہے.
اس ليے والدين كو چاہيے كہ وہ اپنے معذور بچوں كا ان سينٹروں ميں اندارج كرائيں تا كہ ان كے بچوں كو راحت و سكون حاصل ہو اور حكومتى سينٹروں ميں ان كى اچھے طريقہ سے ديكھ بھال ہو سكے، اور اس كے ساتھ ساتھ ان كے علاج و معالجہ اور پرورش كے خطير اخراجات سے بھى بچ سكيں.
اور اگر كوئى شخص ان كا علاج معالجہ اور ديكھ بھال كسى اور سينٹر يا پھر خود كرنا چاہے تو اس ميں بھى كوئى حرج نہيں، كيونكہ دين اسلامى بچوں كو ان داخلى يا خارجى سينٹروں ميں اندراج كرانے سے منع نہيں كرتا ” انتہى .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب