داؤن لود کریں
0 / 0

ایک شخص کے دو شہروں میں گھر ہیں، تو کیا وہاں نمازیں قصر کریگا؟

سوال: 121637

نماز قصر کرنے کا حکم ؛ اگر کسی شخص کے ایک ہی ملک میں دو مختلف شہروں میں گھر ہوں، اور وہ ان دونوں گھروں میں رہتا ہو، اور وقتا فوقتا آتا جاتا رہتا ہو، تو کیا جب کسی ایک گھر جائے تو وہاں اسے نماز لازمی قصر کرنی پڑے گی، یا اسکے لئے مکمل نماز پڑھنا جائز ہے؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

“اگر حقیقی صورتِ حال ایسی ہی ہے کہ
اس نے دونوں گھر رہائش کیلئے بنائے ہوئے ہیں تو اس کیلئے کسی بھی گھر میں رہتے ہوئے
نماز قصر کرنے اور دیگر سفر کی رخصتوں پر عمل کرنے کی اجازت نہیں ہے، ہاں وہ ان
دونوں شہروں کی طرف آتے جاتے دوران سفر ، ان رخصتوں پر عمل کرسکتا ہے، بشرطیکہ کہ
ان دونوں شہروں کے درمیان قصر کیلئے ضروری مسافت ہو، جو کہ تقریبا 80 کلومیٹر بنتی
ہے۔

اللہ تعالی ہی توفیق دینے والا ہے۔

وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه
وسلم” انتہی

دائمی کمیٹی برائے فتوی، و علمی ریسرچ

شيخ عبد العزيز بن عبد الله بن باز ،
شيخ عبد الرزاق عفيفی ، شيخ عبد الله بن غديان ، شيخ عبد الله بن قعود .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android