داؤن لود کریں
0 / 0
381023/12/2000

كيا قاضى خاوند كى غير موجودگى ميں نكاح فسخ كر سكتا ہے

سوال: 12179

كيا مسلمان قاضى كے ليے يكطرفہ طور پر ہى بيوى كى جانب سے دائركردہ مقدمہ ميں جو خاوند سے دور اكيلى رہ رہى ہو خلع كى كاروائى كرتے ہوئے نكاح فسخ كرنا جائز ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جى ہاں ايسا كرنا جائز ہے، كيونكہ جب
قاضى كے پاس يہ ثابت ہو جائے كہ خاوند اور بيوى كے مابين بہتر طريقہ سے ازدواجى
زندگى بسر كرنا مشكل اور مستحيل ہے، اور خاوند كى جانب سے بيوى كو چھوڑ كر جانے ميں
اسے جنسى اور اقتصادى اور معاشرتى طور پر نقصان اور ضرر ہو رہا ہے تو وہ نكاح كو
فسخ كر سكتا ہے.

كيونكہ قاضى كو سلطہ اور طاقت حاصل
ہے، اور قاضى ہر معاملہ كو ديكھ كر اور اسے معلوم كر كے اور اس كے سارے حالات كى
خبر حاصل كر كے پورا مقدمہ سن كر كوئى فيصلہ كريگا، اور وہاں خاوند كى غير موجودگى
فسخ نكاح كى كاروائى ميں كوئى اثرانداز نہيں ہوگى.

ماخذ

الشيخ ابراہيم الخضيرى

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android