0 / 0

حج اورعمرہ کرنے والے شخص کا اپنی رائے بدلنا

سوال: 12213

جب کوئی شخص چھٹیوں میں کہیں جانے کا سوچ رہا ہواوراسکے ذہن میں عمرہ اداکرنے کی سوچ پیدا ہوجائے ليكن وہ عمرہ پرجانے کی بجائے کہیں اورچلاجائے توکیا ايسا كرنے میں کوئى حرج ہوگا ؟
مجھے تویہی بتایا گياہے کہ : آدمی حج یا عمرہ پراس وقت جاتا ہے جب طلب ہو اوروہاں جانے کا وقت بھی قریب ہو ، صرف جانے کے امکان کے بارہ میں سوچنا اوراس کے بعد نہ جانے کا یہ معنی نہیں کہ وقت ( آدمی کے حج اورعمرہ کی ادائيگى کا وقت )قریب آگیا ہے ، کیاایسا ہی ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

فریضہ حج کی ادائيگى میں توجلدی کرنا ضروی ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ( حج کی ادائيگى میں جلدی کرو ، کیونکہ کسی کویہ معلوم نہیں کہ اسے کیا پیش آجائے ) ۔

اورعمربن خطاب رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ :

” جو استطاعت ہونے کے باوجود حج کیے بغير مرگیا تواس کیلئے کھلی چھٹی ہے کہ وہ یہودی یا نصرانى ہوکرمرے “

لیکن نفلی حج یا عمرہ کے بارہ میں انسان اپنی رائے تبدیل کرسکتا ہے اورجب تک وہ اسکا احرام نہیں باندھ لیتا اس پر اپنی رائے تبدیل کرنے میں کوئی گناہ نہيں ہوگا کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

(وأتموا الحج والعمرة لله )

ترجمہ: اوراللہ تعالی کے لیے حج اورعمرہ مکمل کرو ۔

اوراسے اس کے لیے ایسا وقت اختیار کرنا چاہیے جواسے مناسب ہو اوراگر وہ سفر کا عزم بھی کرلے اورعزم کے بعد سفر نہ کرے تواس پرکوئی حرج نہيں .

ماخذ

الشيخ ابراہيم الخضيرى

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android