آپ نے سوال نمبر ( 1927 ) كے جواب ميں يہ كہا ہے كہ بيمارى كى بنا پر منى خارج ہونے سے غسل واجب نہيں ہوتا، ليكن آپ نے اس جواب ميں بطور دليل كوئى حديث بيان نہيں كى، كيا آپ يہ بتا سكتے ہيں كہ آپ نے اپنے جواب كى بنياد كن امور پر ركھى ہے، تا كہ ميرا دل مطمئن ہو سكے ؟
اگر بيمارى كى بنا پر حالت بيدارى ميں منى خارج ہو جائے تو غسل واجب نہيں ہوتا
سوال: 12317
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اگر تم حالت جنابت ميں ہو تو پھر غسل كرو المآئدۃ ( 6 ).
اور جنبى وہ شخص ہوتا ہے جسى كى منى بطور لذت اور اچھل كر خارج ہو، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
چنانچہ انسان ديكھے كہ وہ كس چيز سے پيدا كيا گيا ہے، وہ اچھلتے ہوئے پانى سے پيدا كيا گيا ہے الطارق ( 5 – 6 ).
اس ليے اگر كسى شخص سے بيدارى كى حالت ميں بغير لذت كے منى خارج ہو تو اس پر غسل واجب نہيں ہوگا، اور رہى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى درج ذيل حديث:
" پانى پانى سے ہے "
صحيح مسلم كتاب الحيض ( 518 ).
يہ لذت كے ساتھ خارج ہونے كے ساتھ نكلنے پر محمول ہو گى، جس سے بدن ميں فتور پيدا ہوتا ہے، ليكن اس كے بغير نكلنے والى منى نہ تو جسم ميں فتور پيدا كرتى ہے، اور نہ ہے جسم كو ڈھيلا كرتى ہے.
اسى ليے علماء كرام نے اس كى تين علامتيں بيان كي ہيں:
پہلى علامت:
اچھل كر خارج ہو.
دوسرى علامت:
اس كى بو، اگر تو منى خشك ہو تو اس كى بو انڈے جيسى ہوتى ہے اور اگر خشك نہ ہو تو اس كى بو مٹى اور كھجور كے شگوفہ كى سى ہوتى ہے.
تيسرى علامت:
منى نكلنے كے بعد جسم ميں فتور اور ڈھيلا پن پيدا ہو جاتا ہے.
ديكھيں: الشرح الممتع لابن عثيمين ( 1 / 277 – 278 ).
مستقل فتوى كميٹى سے احتلام ميں غسل واجب ہونے كے متعلق دريافت كيا گيا تو كميٹى كا جواب تھا:
" يہ بات كسى سے مخفى نہيں كہ حالت بيدارى ميں لذت كے ساتھ اچھل كر منى خارج ہونے سے، اور حالت نيند ميں مطلقا منى پائے جانے سے غسل واجب ہو جاتا ہے، اس كى دليل مسند احمد كى درج ذيل حديث ہے:
على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب پانى چھلك كر نكلے تو پھر غسل كرو، اور اگر چھلك كر نہ نكلے تو غسل نہ كرو "
الفضخ بطور غلبہ نكلنے كو كہتے ہيں. اھـ
ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 216 ).
اور ابو داود اور نسائى ميں على رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ:
" مجھے مذى بہت زيادہ آتى تھى، چنانچہ ميں غسل كرتا رہا حتى كہ ميرى كمر پھٹ گئى تو ميں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اس كا ذكر كيا، يا ان كے سامنے اس كا ذكر كيا گيا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:
" نہ كيا كرو، جب تم مذى ديكھو تو اپنا عضو تناسل دھو لو اور نماز والا وضوء كر ليا كرو، اور جب پانى چھلك كر نكالو تو پھر غسل كرو "
سنن ابو داود كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 178 ) سنن نسائى كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 193 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود حديث نمبر ( 187 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
حديث كى شرح ميں ہے:
الفضخ دفق كو كہتے ہيں، يعنى جب آپ منى شدت اور اچھلنے كے طريقہ سے خارج كريں، اور اور جماع كريں تو غسل كرو.
ابن منظور رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اور جب پانى اچھلتا ديكھيں " فضخ الماء: پانى كا اچھلنا ہے، اور انفضخ الدلو، اس وقت كہتے ہيں جب ڈول ميں سے پانى چھلك پڑے.
ديكھيں: ( 3 / 46 ).
يہ اس بات كى دليل ہے كہ جب حالت بيدارى ميں اس طريقہ كے علاوہ كسى اور طرح يا پھر بيمارى كى بنا پر بہہ نكلے تو اس سے غسل واجب نہيں ہوتا.
ابن عابدين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
اگر زدكوب كرنے يا كوئى بھارى چيز اٹھانے سے ـ منى ـ عليحدہ ہو جائے تو ہمارے نزديك اس ميں غسل نہيں ہے.
اور الدردير كہتے ہيں:
" اور اگر بغير لذت كے خود ہى بہہ نكلے، يا زدكوب كرنے سے، يا ناچ كود كرنے، يا بچھو كے ڈسنے كى بنا پر خارج ہو جائے تو اس ميں غسل نہيں.
حنابلہ نے اور شافعيہ نے صحيح وجہ ميں يہ بيان كيا ہے كہ: اگر كسى شخص كى كمر ٹوٹ جائے اور عضو تناسل سے نہيں بلكہ منى كمر سے خارج ہو تواس پر غسل واجب نہيں ہوتا، اور حنابلہ نے بيان كيا ہے كہ اس كا حكم ايك عام نجاست كى طرح ہوگا.
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 31 / 197 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد