0 / 0

غير شرعى نظام والے ملك ميں حد والے جرم كا ارتكاب

سوال: 12461

اگر كوئى مسلمان شخص ايسا جرم كرے جس ميں حد لگتى ہو مثلا زنا كا مرتكب ہو، اور وہ اپنے آپ كو حد لگوا كر پاك كرنا چاہے، ليكن حكومتى نظام غير شرعى ہو تو اسے كيا كرنا چاہيے ؟
اور اگر وہ اپنے كسى رشتہ دار يا دوست و احباب سے اسے حد لگانے كا مطالبہ كرے تو كيا يہ صحيح ہے، اور اس كا گناہ معاف ہو جائيگا ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

فقھاء كرام اس پر متفق ہيں كہ حكمران يا اس كے نائب كے علاوہ كوئى اور حد نافذ نہيں كر سكتا، اس ليے كہ اس ميں ہى بندوں كى مصلحت ہے، وہ يہ كہ اسطرح ان كا مال و جان اور عزت محفوظ رہتى ہے، اور پھر حكمران اپنى طاقت و سطوت كى بنا پر حد نافذ كرنے كى استطاعت ركھتا ہے، اور رعايا حكمران كے قہر و جبر سے اس كى مطيع و فرمانبردار ہے، جس طرح حد لاگو اور جارى كرنے ميں حكمران كا كسى ايك فريق كى طرف مائل ہونے، اور رعايت كرنے كا الزام اس كے حق ميں منفى ہے، تو حكمران اس حد كو اس كے طريقہ كے مطابق جارى و نافذ كريگا، تو يقينا اس كا شرعى مقصد اور غرض حاصل ہو گا " اھـ

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 17 / 145 ).

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:

" اور مسلمان حكمران يا اس كے نائب كے علاوہ كوئى اور حدود كا نفاذ نہ كرے، اور مسلمانوں ميں سے كسى عام شخص كے ليے نفاذ كى اجازت نہيں، كيونكہ ايسا كرنے سے بدامنى اور فتنہ و فساد پيدا ہوگا "

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 21 / 7 ).

اور يہ بھى درج ہے كہ:

" حكمران يا اس كے نائب كے علاوہ كوئى اور حدود كا نفاذ نہيں كر سكتا، تا كہ امن و امان كو كنٹرول كيا جائے، اور امن كو ظلم و زيادتى سے محفوظ ركھا جائے، اور معاصى پر كنٹرول ہو، معاصى و گناہوں پر استغفار كرنا، اور اللہ تعالى كى جانب توبہ، اور كثرت سے اعمال صالحہ كرنے كے ليے.

اور جب كوئى شخص اخلاص كے ساتھ توبہ كرتا ہے تو اللہ تعالى اس كى توبہ قبول فرماتا ہے، اور اپنے فضل و كرم اور احسان سے اس كے گناہ معاف كر ديتا ہے.

فرمان بارى تعالى ہے:

اور وہ لوگ جو اللہ تعالى كے ساتھ كسى اور كو الہ نہيں بناتے اور نہ ہى وہ اللہ تعالى كے حرام كردہ كسى نفس كو ناحق قتل كرتے ہيں، اور نہ ہى زنا كا ارتكاب كرتے ہيں، اور جو كوئى يہ كام كرے وہ گنہگار ہے، اسے روز قيامت ڈبل عذاب ديا جائيگا، اور وہ ذليل ہو كر اس ميں ہميشہ رہے گا، ليكن جو شخص توبہ كر لے اور ايمان لے آئے اور اعمال صالحہ كرے، تو يہى وہ لوگ ہيں اللہ تعالى جن كى برائيوں كو نيكيوں ميں بدل ديتے ہيں، اور اللہ تعالى بخشنے والا رحم كرنے والا ہے الفرقان ( 68 – 70 ).

اور ايك دوسرے مقام پر اس طرح فرمايا:

اور بلا شبہ ميں توبہ كرنے اور اعمال صالحہ كرنے كے بعد پھر ہدايت پر چلنے والے كو بخش دينے والا ہوں طہ ( 82 ).

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

اسلام اپنے سے قبل ( گناہوں ) كو گرا ديتا ہے، اور توبہ بھى گناہوں كو ختم كر ديتى ہے " اھـ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 21 / 5 – 6 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android