0 / 0

باپ اپنى بيٹى كو شادى كے ليے تيار نہ كرے تو كيا يہ اس كے ماموں پر لازم ہوگا ؟

سوال: 12506

جب باپ اپنى بيٹى كى شادى كے اخراجات برداشت نہ كرے تو كيا لڑكى كے ماموں پر شادى كے اخراجات كرنا لازم ہونگے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

سوال نمبر (2127 ) كے جواب ميں نكاح كے احكام كى تلخيص بيان ہو چكى ہے، اس ميں ہم نے نكاح ميں ولى كى تحديد كى طرف بھى اشارہ كيا ہے اس كا مطالعہ كريں.

اس سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ ماموں عورت كے اولياء ميں شامل نہيں ہوتا، اس ليے اگر لڑكى كا باپ شادى كے اخراجات نہيں كرتا تو كيا اس حالت ميں اس كے ماموں پر اس كے اخراجات كرنا لازم ہونگے يا نہيں ؟

شيخ ابن جبرين حفظہ اللہ نے ہميں اس كى معلومات فراہم كرتے ہوئے كہا كہ:

” ماموں كے ذمہ اس كے اخراجات اور نفقہ لازم نہيں ہے، بلكہ اس جيسى حالت ميں تو باپ كے بعد نفقہ عورت كے اقرب ترين عصبہ مرد پر واجب ہوتا ہے ( مثلا اس كا بھائى يا اس كے چچا ) يا پھر خاوند پر فرض ہوتا ہے، تو اس طرح يہ اخراجات اس كے من جملہ مہر سے ہونگے ”

اللہ ہى توفيق دينے والا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android