0 / 0

عقد نكاح سے قبل منگيتر كا فوت ہونى كى حالت ميں وراثت

سوال: 125095

ايك شخص نے منگنى كى اور عورت كے رشتہ داروں نے مہر پر بھى اتفاق كر ليا، ليكن مہر ديا نہيں گيا، پھر يہ منگيتر فوت ہو گيا تو اس كا حكم كيا ہوگا، اور آيا مذكورہ عورت اس كى وارث ہوگى اور عدت گزارےگى يا نہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر تو واقعتا ايسا ہى ہے جيسا آپ نے سوال ميں ذكر كيا ہے اور عقد نكاح يعنى معتبر شروط كى موجودگى ميں خاوند اور عورت كے ولى ميں ايجاب و قبول نہيں ہوا، اور خاوند اور بيوى ميں موانع نہيں ہيں، تو مذكورہ عورت نہ تو وارث بنےگى اور نہ ہى اس پر كوئى عدت ہے.

كيونكہ وہ اپنے منگيتر كى بيوى نہ تھى، بلكہ وہ تو اس كے ليے اجنبى عورت تھى، اس ليے كہ اس كا شرعى عقد نكاح نہيں ہوا، بلكہ صرف منگنى ہوئى تھى، اور اس كے رشتہ داروں كے ساتھ مہر پر اتفاق ہوا تھا، اور يہ اكيلا عقد نكاح شمار نہيں ہوتا.

اس كے بارہ ميں اہل علم ميں كوئى اختلاف نہيں، چاہے عورت كے گھر والوں نے منگيتر سے كچھ مال بھى ليا ہو تو وہ اس شخص كے ورثاء كو واپس كيا جائيگا ” انتہى

فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android