ايك عورت نے خاوند سے وعدہ كيا كہ وہ اس كى وفات كے بعد كسى سے بھى شادى نہيں كرے گى، حتى كہ اللہ تعالى اپنى رحمت اور فضل سے دونوں كو جمع كردے، تو كيا وہ اس كے بعد شادى كر سكتى ہے؟
اور كيا يہ منافقوں كى صفات وعدہ نہ پورا كرنا شمار ہو گا ؟
خاوند سے وعدہ كر ليا كہ وہ اس كے بعد كسى سے شادى نہيں كرے گى !!
سوال: 12528
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس عورت كے ليے خاوند كى وفات كے بعد شادى كرنا جائز ہے، اور وہ اپنى قسم كا كفارہ ادا كرے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” اللہ كى قسم اگر اللہ چاہے ميں جو قسم بھى اٹھاتا ہوں اور پھر اس سے بہتر ديكھتا ہوں تو اپنى قسم كا كفارہ ادا كر كے وہ كام كرتا ہوں جو بہتر ہو”
صحيح بخارى حديث نمبر ( 3133 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1649 )
اور ايك دوسرى حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جب تم قسم اٹھاؤ تو اس كے علاوہ كوئى اور اس سے بہتر ديكھو تو اپنى قسم كا كفارہ ادا كر كے اس سے بہتر چيز پر عمل پيرا ہو جاؤ ”
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2622 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1652 )
اس عورت كے ليے بغير شادى كے رہنے سے شادى كرنا زيادہ بہتر ہے، كيونكہ اس ميں بہت سارى مصلحتيں ہيں.
ماخذ:
ماخوذ از: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 23 / 24 )