مجھے شادى كے متعلق ايك مشكل درپيش ہے وہ يہ كہ ميرى كزن سے منگنى ہوئى ہے ميں اور وہ مسلمان تو ہيں ليكن ہمارے درميان اسلامى تعليمات كے علم ميں بہت زيادہ فرق پايا جاتا ہے، ميں حقيقتا پردہ كرتى ہوں، كوشش كرتى ہوں كہ ايك صالح قسم كى مسلمان بنوں، اور وہ بھى ايك نيك و صالح مسلمان بننے كى كوشش كرتا ہے، ليكن ميں محسوس كرتى ہوں كہ وہ اس ميں پورى كوشش نہيں كرتا بلكہ قليل سى كوشش كرتا ہے.
وہ ايك نرم دل آدمى ہے ليكن ميں بعض اوقات خوف محسوس كرتى ہوں كہ ہو سكتا ہے دين اسلام پر مطلوبہ عمل كرنے سے كم ہو، مثلا وہ اپنے دوستوں كے ساتھ نائٹ كلب جاتا ہے، ميں بہت پريشان اور حيران ہوں!! كيا اس سے شادى كروں يا نہ كروں ؟
ہم نے فيصلہ كيا تھا كہ پانچ برس بعد شادى كرينگے تو كيا ميرے پاس جو وقت ہے مجھے اجازت ديتا ہے كہ ميں كسى اور سے مرتبط ہو جاؤں، ميرا منگيتر مجھے ہميشہ يہى كہتا ہے كہ تم اس فيصلہ كو تبديل كرنے كى كوشش كرتى ہو، ليكن ميں چاہتى ہوں كہ وہ اچھى راہ پر چل پڑے، مجھے بتائيں ميں كيا كروں ؟
دين كا التزام نہ كرنے والے منگيتر سے شادى كرنا
سوال: 12555
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس شخص سے شادى كرنے كے خوف ميں ہم بھى آپ كے ساتھ برابر شريك ہيں، اور آپ كو ترغيب دلاتے ہيں كہ آپ كسى ايسے شخص كے ساتھ شادى پر موافقت كريں جو دين اور اخلاقى اعتبار سے بہتر ہو.
كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جب تمہارے پاس كوئى ايسا شخص آئے جس كا دين اور اخلاق تمہيں پسند ہو تو اس كى شادى كر دو، اگر ايسا نہيں كروگے تو زمين ميں بہت عظيم فتنہ و فساد ہو گا ”
اس ميں بہت تعجب ہے كہ سوال ميں يہ ذكر ہوا ہے كہ آپ نے پانچ برس كے بعد شادى كرنے كا فيصلہ كيا ہے، ليكن جب آپ كے رشتہ دار نے يہ طويل عرصہ اختيار كيا ہے تو آپ كے پاس اس كے علاوہ كسى اور كے ساتھ رشتہ كرنے كى موافقت كا وقت ہے جو اس سے بھى نيك و صالح ہو، جب اس عرصہ ميں آپ كو اچھا رشتہ ملے تو ہاں كر ديں جبكہ آپ كا اور اس قريبى رشتہ دار كا نكاح بھى نہيں ہوا، ليكن حب اس عرصہ كے دوران اس سے بہتر كوئى اور رشتہ نہ آئے تو آپ كے ليے اس سے ہى نكاح كرنا جائز ہے اگر وہ مسلمان ہے اور دين سے خارج كرنے والا كوئى كام نہيں كرتا.
اللہ تعالى سے ہم آپ كى ليے توفيق طلب كرتے ہيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد