ملک یمین سے کیا مراد ہے ، اورکیااس کا مالک بننے کےلیے شادی شدہ ہونا شرط ہے ، آپ کس طرح معاملہ سے روکتے ہوۓ ایک کوحاصل کریں اوریہ کہیں کہ یہ ملک یمین ہے ؟
ملک یمین کیا ہے ، اورکیا اس کے مالک کےلیے شادی شدہ ہونا شرط ہے ؟
سوال: 12562
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول :
جب مسلمان مجاھدین کواللہ تعالی محارب کفار پر غالب کردے توکفارکے مردوں کویا توقتل کردیا جاۓ گا اوریاپھر ان سے فدیہ لے کر انہيں چھوڑ دیا جاۓ گا ، اوریاانہیں معاف کردیا جاۓ گا اوریا انہیں غلام بنا لیا جاۓ گا ان چارصورتوں میں سے جوبھی اختیار کرنے ہے وہ مسلمانوں کےامیر المجاھدین پر ہے کہ وہ جس میں مصلحت دیکھے اس پر عمل کرلے ۔
اورکفار کی عورتیں لونڈیاں اورملک یمین بنا لی جائيں گی اوران کی اولاد میں سے لڑکے غلام بنا لیے جائيں گے ، مجاھدین کا امام اورقائد ان سب کولڑنے والے مجاھدین کے درمیان تقسم کرے گا ۔
شيخ شنقیطی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
غلامی کا سبب اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کفر اوران کے خلاف لڑائي ہے ، جب اللہ تعالی اپنے راستے میں اللہ تعالی کا کلمہ بلند کرنے کے لیےمال وجان اورہر قسم کی قوت صرف کرنے والے مسلمان مجاھدین کوکفار پر غلبہ عطا فرماۓ تو اللہ تعالی ان کفار کوقیدی بنا کر مسلمانوں کا غلام بنا دیتا ہے لیکن اگرمجاھدین کا قائدمسلمانوں کی مصلحت کے لیے ان پر احسان کرتے ہوۓ یا پھر فدیہ لے کر انہیں چھوڑ دے ۔
دیکھیں کتاب : اضواء البیان للشنقیطی ( 3 / 387 ) ۔
دین اسلام نے رسالت محمدیہ سے قبل پاۓ جانے والے غلامی کے سب مصادر کوصرف ایک ہی مصدر مسلمانوں اورکفار کے درمیان جنگ میں محصور کردیا ہے ، جس کی وجہ سے کفار کے جنگی قیدیوں پر غلامی کا حکم لگایا جاتا ہے ۔
اسلام نے لونڈیوں کوغلامی میں بھی وہ عزت دی ہے جوکہ انہیں غیراسلامی ممالک میں نہیں تھی ، اسلام میں ان کی عزت کوہر ایک کے لیے مباح قرار نہیں دیا گیا کہ ہر ایک بغاوت کے طریقے پر ان کی عزت اچھالتا پھرے جوکہ اسلام سے قبل اکثر طورپر جنگی قیدیوں کے ساتھ ہوتا تھا ۔
بلکہ اسلام نے توان لونڈیوں کو صرف ان کے مالکوں تک ہی محدود رکھا ہے اوراس کے علاوہ جماع میں کسی اور کی شراکت کوحرام قرار دیا ہے اگرچہ وہ مالک کا بیٹا ہی کیوں نہ ہو وہ بھی اس سے جماع نہیں کرسکتا ۔
اسلام نے ان کومکاتبت کے ساتھ آزادی کا بھی حق دیا ہے اورانہيں آزاد کرنے کی رغبت دلاتے ہوۓ اجروثواب کا وعدہ کیا ہے ، اوربعض کفارات میں تواسلام نے ان کا آزاد کرنا واجب قرار دیا ہے مثلا کفارہ ظہار ، قتل خطاء کے کفارہ میں ، اورکفارہ یمین ( قسم کا کفارہ ) وغیرہ ۔
یہ لونڈیاں اسلام میں اپنے مالکوں سے بہت اچھا سلوک اوربرتاؤ حاصل کرتی ہيں جیساکہ شریعت اسلامیہ نے مالکوں کوان کے ساتھ اچھے اورحسن برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے ۔
دوم :
ملک یمین کے لیے مجاھد کا شادی شدہ ہونا ضروری نہیں اوراہل علم میں سے کسی ایک نےبھی ایسا نہیں کہا کہ لونڈی کی ملکیت کے حصول کے لیے شادی شدہ ہونا شرط ہے ۔
سوم :
جب کوئي مجاھد کسی لونڈی یا غلام کا مالک بنے تواس کا بیچنا بھی اس کے لیے جائز ہے ، ان دونوں یعنی بیچنے اورجھاد کی وجہ سے غلام کا مالک بننے میں مرد کے لیے لونڈی سے اس وقت تک جماع جائز نہیں جب تک کہ وہ اس کا استبراء رحم نہ کرلے جس سے یہ علم ہوسکے کہ اسے حمل نہيں ہے ، اوراگر وہ حاملہ ہوتوپھر اسے وضع حمل کا انتظار کرنا ضروری ہے اس سے قبل وہ جماع نہيں کرسکتا ۔
رویفع بن ثابت انصاری رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوغزوہ حنین میں یہ فرماتے ہوۓ سنا :
( اللہ تعالی اوریوم آخرت پرایمان رکھنے والے کسی شخص کے لیے حلال نہيں کہ وہ کسی دوسرے کی کھیتی کوسیراب کرتا پھرے ( یعنی حاملہ عورتوں کے ساتھ جماع کرے ) اورنہ ہی اللہ تعالی اوریوم آخرت پرایمان رکھنے والے شخص کے لیے یہ حلال ہے کہ وہ قیدیوں میں سے کسی لونڈی کےساتھ استبراء رحم سے قبل جماع کرے ، اورنہ ہی اللہ تعالی اوریوم آخرت پر ایمان رکھنے والے شخص کے تقسیم سے قبل غنیمت بیچنا حلال ہے )
سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2158 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود حدیث نمبر ( 1890 ) میں اسے صحیح کہا ہے ۔
آج کے دور میں بہت سے اسباب کی بنا پر غلاموں کا وجود تقریبا نادر ہوچکا ہے ان اسباب میں سے مسلمانوں کا مختلف قسم کی لمبی سختیوں اور تنگیوں کی بنا پر مسلمانوں کا ترک جھاد بھی ہے ۔
اس لیے مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ غلامی کے معاملہ میں احتیاط اورتثبت سے کام لے چاہے وہ غلام مرد ہویا عورت ۔
آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر (26067 ) کا مطالعہ کریں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات