0 / 0

اگر کسی کے گھر والے اس کی طرف سے عید کی قربانی کر رہے ہوں اور وہ حج پر ہو تو کیا اسے عید کی اور قربانی بھی کرنی ہو گی؟

سوال: 126013

میرا ایک دوست ہے اس کا کہنا ہے کہ اس کے گھر والے اس کی طرف سے عید کی قربانی کریں گے، تو کیا اگر وہ حج کرتا ہے تو اسے عید کی قربانی ایک بار پھر کرنی ہو گی؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

حاجی پر عید کی قربانی نہیں ہے اور نہ ہی اس کیلیے یہ جائز ہے کہ مکہ میں عید کی قربانی کرے، اس کیلیے شرعی عمل اور واجب ہدی ہے۔ چنانچہ اگر وہ حج تمتع یا قران کر رہا ہے تو اس پر ہدی واجب ہے، ہدی کے جانور میں بھی وہی شرائط لاگو ہوتی ہیں جو عید کی قربانی کے جانور پر لاگو ہوتی ہیں؛ کیونکہ حج قران اور حج تمتع کی قربانی بھی واجب ہے، اگر کسی کے پاس حج کی قربانی میسر نہ ہو تو وہ دس روزے رکھ لے، تین دن حج کے دوران اور سات دن اپنے گھر لوٹنے پر ، جیسے کہ اللہ تعالی کا حکم ہے:
( فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ )
ترجمہ:  جو شخص حج کا زمانہ آنے تک عمرہ کرنے کا فائدہ اٹھانا چاہے وہ قربانی کرے جو اسے میسر آ سکے۔ اور اگر میسر نہ آئے تو تین روزے تو ایام حج میں رکھے اور سات گھر واپس پہنچ کر، یہ کل دس روزے ہو جائیں گے۔ [البقرة:196]

اور اگر حج مفرد ہے تو پھر اس پر حج کی قربانی واجب نہیں ہے، البتہ نفلی طور پر کر سکتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے دوران ایک سو اونٹ ہدی کے طور پر نحر کئے تھے۔

مطلب یہ ہے کہ: اس کی جانب سے اس کے اہل خانہ عید کی قربانی کریں یا نہ کریں ہر دو صورت  میں اس کیلیے دوران حج عید کی قربانی مستحب بھی نہیں ہے؛ کیونکہ وہ حج کر رہا ہے۔

دوم:

حاجی کیلیے یہ شرعی عمل ہے کہ وہ اپنے ملک میں اتنی مقدار میں مال چھوڑ کر آئے کہ اس کے اہل خانہ قربانی کر سکیں ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
“انسان عید کی قربانی اور حج دونوں کو بیک وقت کیسے جمع کر سکتا ہے؟ اور کیا یہ طریقہ شرعی عمل ہوگا؟”

تو انہوں نے جواب دیا:
“حاجی عید کی قربانی نہیں کرے گا، حاجی ہدی ذبح [حج کی قربانی]کرے گا، یہی وجہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر عید کی قربانی نہیں فرمائی، بلکہ آپ نے ہدی ذبح فرمائی ہے، لیکن اگر فرض کریں کہ کوئی حاجی اکیلا حج کر رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس کے ملک میں ہیں تو حج پر جانے سے پہلے اپنے اہل خانہ کے پاس اتنی مقدار میں رقم چھوڑ جائے کہ جس سے وہ قربانی کر سکیں، تو اس طرح اس کے گھر والے عید کی قربانی کریں گے اور وہ حج کی قربانی کرے گا۔ اس لیے کہ عید کی قربانی دیگر شہروں میں کی جاتی ہے اور ہدی مکہ میں ذبح کی جاتی ہے” انتہی
ماخوذ از: “اللقاء الشهری”

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android