0 / 0

استنجاء كرتے وقت كونسے اعضاء دھونے ضرورى ہيں ؟

سوال: 12657

گزارش ہے كہ آپ بالتحديد يہ بتائيں كہ استنجاء كرتے وقت مسلمان شخص كونسے اعضاء دھوئے گا، كيا عضو تناسل كا صرف ابتدائى حصہ ہى دھونا كافى ہے، يا كہ سارا عضو اور بالوں والى جگہ بھى دھونا ضرورى ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جب پيشاب يا پاخانہ خارج ہو تو اس سے استنجا كرنا واجب ہے، عضو تناسل يا پاخانہ والى راہ سے خارج ہونے والى چيز كو پانى يا كسى پتھر يا كسى ايسى طاہر چيز سے زائل كرنا جس سے نجاست ختم كى جاسكتى ہو اسے استنجا كہتے ہيں: مثلا كنكرياں، پاكيزہ ٹيشو پيپر، اور ايسے طاہر كاغذ جن ميں اللہ كا ذكر اور نام نہ ہو، ليكن ہڈى اور ليد سے استنجا نہيں كيا جا سكتا.

ليكن اگر ہوا كے علاوہ كوئى اور چيز خارج نہ ہو تو استنجا كرنا ضرورى نہيں.

اگر پيشاب خارج ہو تو عضو تناسل كا اگلا حصہ دھونا كافى ہے، اگر پاخانہ نہ كيا ہو تو دبر دھونا مشروع نہيں.

اور دبر سے پاخانہ خارج ہونے كى صورت ميں دبر كا حلقہ اور جہاں گندگى لگى ہو دھونا ہو گى.

اس مسئلہ ميں مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ فتاوى شيخ ابن باز ( 10 / 36 ) اور ابن عثيمين كى الشرح الممتع ( 1 / 88 ) كا مطالعہ كريں.

يہ تو پيشاب اور پاخانہ كے متعلق تھا، ليكن منى اور مذى كے سلسلہ ميں آپ سوال نمبر ( 2458 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

اس ميں كوئى شك و شبہ نہيں كہ جب پيشاب يا پاخانہ نكلنے والى جگہ سے تجاوز كر جائے تو جہاں لگى وہ جگہ بھى دھونا ہو گى، اور وہاں سے نجاست دور كرنا ضرورى ہے.

ذيل ميں ہم قضائے حاجت كے چند آداب پيش كيے جاتے ہيں مسلمان كے ليے قضائے حاجت كرتے وقت ان آداب كا خيال ركھنا ضرورى ہے:

1 – بيت الخلاء ميں داخل ہوتے وقت بسم اللہ كہنا مسنون ہے، اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:

على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جنوں كى آنكھوں اور بنى آدم كے مابين ستر يہ ہے كہ جب ان ميں سے كوئى بھى بيت الخلاء ميں داخل ہو تو وہ بسم اللہ كہے "

سنن ترمذى كتاب الجمعۃ حديث نمبر ( 551 )، علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح سنن ترمذى حديث نمبر ( 496 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور ايك دوسرى حديث ميں يہ بھى ثابت ہے كہ:

انس رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم جب بيت الخلا ميں داخل ہوتے تو يہ دعا پڑھتے:

" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ "

اے اللہ ميں ناپاك جنوں اور جننيوں سے تيرى پناہ ميں آتا ہوں.

صحيح بخارى كتاب الوضوء حديث نمبر ( 139 ).

2 – بيت الخلا ميں داخل ہوتے وقت اپنا باياں پاؤں اور باہر نكلتے وقت داياں پاؤں پہلے ركھے.

3 – اگر ليٹرين نہ ہو يعنى قضائے حاجت كھلى جگہ ميں كرنى پڑے تو اس حالت ميں دور جانا مستحب ہے.

4 – قضائے حاجت كے وقت نہ تو قبلہ رخ ہو اور نہ ہى قبلہ كى طرف پشت كرے.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تم ميں سے جب كوئى بيت الخلاء جائے تو وہ قبلہ رخ ہو كر نہ بيٹھے اور نہ ہى اس كى طرف پشت كر، ليكن مشرق كى طرف كرو يا پھر مغرب كى طرف "

صحيح بخارى كتاب الوضوء حديث نمبر ( 141 ).

ملاحظہ: مشرق اور مغرب كى طرف رخ ان علاقوں ميں ہو گا جہاں قبلہ كا رخ شمال يا جنوب كى طرف ہو .

5 – اسے پيشاب كرتے وقت اڑنے والى چھينٹوں سے بچنا ضرورى ہے كہ كہيں اس كے بدن يا لباس پر نہ پڑيں.

ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم مدينہ يا مكہ كے كسى قبرستان كے قريب سے گزرے تو قبروں ميں دو انسانوں كوعذاب ديے جانے كى آواز سنى چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:

" ان دونوں كو عذاب ہو رہا ہے، اور عذاب بھى كسى بڑے گنا كى بنا پر نہيں، پھر فرمايا: كيوں نہيں ، ان ميں سے ايك شخص تو پيشاب كے چھينٹوں سے بچتا نہيں تھا، اور دوسرا شخص چغل خورى كرتا تھا.

پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك چھڑى منگوائى اور اسے دو ٹكڑے كر كے دونوں قبروں پر ايك ايك ركھ ديا، رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے كہا گيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم آپ نے ايسا كيوں كيا ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

اميد ہے جب تك يہ چھڑى خشك نہ ہو ان سے عذاب كى تخفيف كر دي جائيگى "

صحيح بخارى كتاب الوضوء حديث نمبر ( 209 ).

6 – پيشاب كرتے وقت عضوتناسل كو دائيں ہاتھ نہ لگائے.

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اور جب بيت الخلاء جائے تو اپنا عضو تناسل دائيں ہاتھ سے نہ پكڑے اور نہ ہى دائيں ہاتھ سے استنجا كرے "

صحيح بخارى كتاب الوضوء حديث نمبر ( 149 ).

7 – لوگوں كے راستے، يا سائے ميں قضائے حاجت كرنا جائز نہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" لعنت كا باعث بننے والى دو چيزوں سے اجتناب كرو.

صحابہ كرام نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم لعنت كا باعث بننے والى دو اشياء كونسى ہيں ؟

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جو لوگوں كى راہ ميں يا سائے ميں قضائے حاجت كرتا ہے "

صحيح مسلم كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 397 ).

8 – قضائے حاجت كرتے وقت كلام كرنا صحيح نہيں.

9 – بيت الخلاء سے خارج ہوتے وقت غفرانك كہنا مستحب ہے.

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم بيت الخلاء سے باہر آتے تو غفرانك كہتے "

سنن ترمذى كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 7 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح سنن ترمذى حديث نمبر ( 7 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android