كيا مسلمان كےلئے مشركوں يا اہل كتاب كےتہواروں كي مناسبت سےتيار كردہ كھانے كھانا اور ان كےتہواروں كي وجہ سے ان كا عطيہ وصول كرنا جائز ہے؟
كفار كےتہواروں كےلئے تيا كردہ كھانے كھانا جائز نہيں
سوال: 12666
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہوديوں يا نصاري يا مشركوں كےاپنےتہواروں پر تيار كردہ كھانے مسلمان شخص كےلئے كھانے جائز نہيں، اور نہ مسلمان كےلئے جائز ہے كہ ان كي عيد اورتہوار كي بنا پر ان سےہديہ وصول كرے، اس لئے كہ اس ميں ان كي عزت وتكريم اور ان كےديني شعائر كي ترويج ميں ان كي حوصلہ افزائي اور ان كے تہواروں ميں ان كي خوشي وسرور ميں ان كےساتھ مشاركت ہے.
اور ايسا كرنے سے ہوسكتا ہے كہ ان كےتہوار اپنانےميں يہي تہوار ہمارے بھي بن جائيں، يا پھر كم از كم ايك دوسرے كو كھانے كي دعوت كا تبادلہ شروع ہو جائے ہمارے اور ان كےتہواروں ميں ايك دوسرے كي ہديہ جات كا تبادلہ ہونے لگے، جو كہ ايك فتنہ اور دين ميں نئي چيز اور بدعت ہے، نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم سے صحيح حديث ميں ثابت ہے كہ آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
( جس كس نےبھي ہمارے اس دين ميں كوئي نئي چيزنكالي جو اس ميں سے نہيں تووہ مردود ہے )
جيسا كہ ان كےتہواروں كي بنا پر انہيں كسي بھي قسم كا كوئي ہديہ دينا بھي جائزنہيں ہے .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 22 / 398 )