ميں اپنے خاوند كى اطاعت گزار عورت ہوں اور اللہ كے احكام پر عمل كرتى ہوں، ليكن ميں اسے خندہ پيشانى سے نہيں ملتى كيونكہ وہ ميرے واجب كردہ حقوق ادا نہيں كرتا اور مجھے لباس لا كر نہيں ديتا، اور مجھے بستر ميں بھى عليحدہ چھوڑ ركھا ہے، كيا اس ميں مجھے كوئى گناہ تو نہيں ہے ؟
خاوند خندہ پيشانى سے پيش نہيں آتا اور بستر كے حقوق بھى ادا نہيں كرتا
سوال: 126994
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
” اللہ سبحانہ و تعالى نے خاوند اور بيوى كے مابين حسن معاشرت واجب كي ہے، اور واجب كيا ہے كہ دونوں ميں سے ہر ايك اپنے اوپر واجب كى ادائيگى كرے جو دوسرے كا حق ہے اسے صحيح طريقہ سے ادا كرے تا كہ منفعت اور مصلحت زوجيت پورى ہو سكے.
خاوند اور بيوى كو چاہيے كہ اگر دونوں ميں سے كوئى كوتاہى كر بيٹھے اور سوء معاشرت كا مرتكب ہو جائے تود وسرے كو چاہيے كہ وہ اپنا فرض ادا كرے اور جو حق اس پر ہے اس كى ادائيگى كرے، كيونكہ ايسا كرنا ہى بقاء زوجيت اور خاندان كے بقاء كا سبب ہے.
اس ليے ہم سوال كرنے والى بہن كو نصيحت كرتے ہيں كہ خاوند كى جانب سے جو كوتاہى ہو رہى ہے اس پر آپ صبر كريں، اور آپ اپنے ذمہ جو حقوق ہيں وہ ادا كريں، اس ليے اللہ كے حكم سے انجام اچھا ہوگا، اور ہو سكتا ہے جب بيوى اپنے ذمہ واجبات كى ادائيگى كريگى تو خاوند كو اس سے شرم آئے اور وہ اپنى كوتاہى سے باز آ كر واجبات كى ادائيگى كرنے لگے.
بہر حال ہم خاوند اور بيوى دونوں كو نصيحت كرتے ہيں كہ ہر ايك اپنے ذمہ دوسرے كے حقوق ادا كرنے ميں اللہ سبحانہ و تعالى كا خوف اور تقوى اختيار كرے ” انتہى .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب