اگر عصر كى جماعت ہو رہى ہو اور كوئى نماز اسے ظہر كى نماز سمجھ كر جماعت كے ساتھ شامل ہو جائے، ليكن دوران نماز اسے ادراك ہو كہ يہ تو عصر كى نماز ہے، چنانچہ وہ دوران نماز نيت تبديل كرنے كے ليے كيا كرے، كيا وہ اسى وقت نماز توڑ كر دوبارہ تكبير تحريمہ كہے گا ؟
امام اور مقتدى كى نيت ميں اختلاف
سوال: 12787
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس سائل كى دو حالتيں ہو سكتى ہيں:
پہلى حالت:
سائل نماز ظہر ادا كر چكا ہو، اور بھول كر ظہر كى نيت سے جماعت كے ساتھ شامل ہو جائے، اور دوران نماز اسے ياد آئے كہ يہ تو عصر كى نماز ہے تو اس حالت ميں اس كا نيت تبديل كرنا صحيح نہيں، بلكہ وہ نماز توڑ كر دوبارہ تكبير تحريمہ كہہ كر عصر كى نيت سے جماعت كے ساتھ شامل ہوگا.
كيونكہ نماز صحيح ہونے كے ليے نيت شرط ہے، اور اس ميں ( يعنى نماز ميں نيت كے متعلق ) قاعدہ اور اصول يہ ہے كہ:
جو بھى اپنى نيت نماز ميں كسى دوسرى معين نماز كے ليے تبديل كرے چاہے نماز فرضى ہو يا نفلى جس نماز ميں وہ ہو گا وہ نماز باطل ہو جائيگى اور دوسرى نماز بھى نہيں ہو گى، بلكہ نماز اس طرح ہو گى كہ اس نے جس نماز كى نيت كى تھى وہ توڑ كر دوسرى نماز كى نيت كے ساتھ تكبير تحريمہ كہے. واللہ اعلم.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 2 / 296 ).
دوسرى حالت:
اس نے ظہر كى نماز ادا ہى نہ كى ہو، اور مسجد ميں داخل ہوا تو عصر كى جماعت ہو رہى ہو.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
اگر كسى شخص كى كوئى نماز رہتى ہو مثلا ظہر اسے ياد آئے تو عصر كى جماعت كھڑى ہو چكى تھى ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
" سوال ميں مذكورہ شخص كے ليے مشروع يہ ہے كہ وہ موجودہ جماعت كے ساتھ ظہر كى نيت سے نماز ادا كر لے، پھر وہ اس كے بعد عصر كى نماز ادا كرے، كيونكہ ترتيب واجب ہے، اور جماعت رہ جانے كے خدشہ سے ترتيب ساقط نہيں ہو گى.. " اھـ.
اور ايك دوسرى جگہ پر يہ كہتے ہيں:
" اہل علم كے صحيح قول كے مطابق امام اور مقتدى كى نيت مختلف ہونا كوئى نقصان نہيں دےگا… واللہ اعلم.
ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن باز رحمہ اللہ ( 12 / 190 – 191 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد