ميرے والد صاحب فوت ہو چكے ہيں، اور ميرى والدہ بڑى عمر كى ہيں، ان كے بچے رياض اور دوسرے شہروں ميں رہتے ہيں، ابھى والدہ عدت ميں ہيں، اور وہ اپنے بچوں كو ملنا چاہتى ہيں، برائے مہربانى اس سلسلہ ميں شرعى حكم كيا ہے ؟
بيوہ عورت كا دوران عدت اپنے بچوں كو ملنے كے ليے جانا
سوال: 128534
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جس عورت كا خاوند فوت ہو جائے اسے دوران عدت گھر ميں ہى رہنا چاہيے، اس كا گھر سے باہر نكلنا جائز نہيں؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بيوہ عورت كو فرمايا تھا:
" تم اپنى عدت ختم ہونے تك اپنے گھر ميں ہى رہو "
اس ليے بيوہ عورت عدت كے دوران گھر ميں رہےگى، اور وہ نہ تو خوشبو لگائيگى، اور نہ ہى خوبصورت لباس پہنےگى اور نہ ہى سرمہ وغيرہ لگائيگى اور نہ ہى زيور پہنےگى.
يعنى بيوہ عورت كے ليے دوران عدت درج ذيل پانچ امور كا التزام كرنا ہوگا:
اول:
عدت ختم ہونے تك گھر ميں ہى رہےگى.
دوم:
خوبصورت لباس نہيں پہنےگى، ليكن وہ كسى بھى رنگ كا چاہے سياہ ہو يا نيلا اور سبز كوئى بھى رنگ پہن سكتى ہے يہى نہيں كہ سياہ ہى پہنے، معنى يہ ہوا كہ وہ خوبصورت لباس مت پہنے.
سوم:
سونا اور چاندى اور لولو وغيرہ كا زيور زيب تن نہيں كريگى، نہ تو زيور اور نہ ہى زيور والى گھڑى پہنےگى كيونكہ ايسى گھڑى خوبصورتى و جمال و زينت كے ليے پہنى جاتى ہے.
چہارم:
سرمہ وغيرہ نہيں لگائيگى، يعنى ميك اپ اور بناؤ سنگھار نہيں كريگى، ليكن وہ صابن اور پانى استعمال كر سكتى ہے.
پنجم:
خوشبو بھى استعمال نہيں كريگى، يعنى ہر قسم خوشبو استعمال كرنا ممنوع ہوگا، صرف حيض ختم ہونے كے بعد طہر كے وقت جو خوشبو استعمال كى جاتى ہے وہ استعمال كر سكتى ہے.
بيوہ عورت كو دوران عدت كسى ضرورت كى خاطر مثلا عدالت يا ہاسپٹل يا بازار ( اگر كوئى دوسرا خريدارى كے ليے نہيں ) وغيرہ ميں جانے كى اجازت ہے " انتہى .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب