بعض عدالتيں وقف كى نگرانى كرنے والے نگران كو نگرانے كے بدلے دس فيصد لينے كا كہتى ہيں، لھذا اگر سالانہ ايك ملين ريال ہو تو اسے اس ميں سے ايك لاكھ 100000 ريال ملے گا، تو كيا يہ رقم اس كے ليے لينى جائز ہے، يا كہ زيادہ ہے ؟
وقف كا نگران اپنے كام كا معاوضہ كتنا لے ؟
سوال: 13044
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے مندرجہ بالا سوال فضيلۃ الشيخ عبد الرحمن بن جبرين حفظہ اللہ تعالى كے سامنے پيش كيا تو انہوں نے يہ كہتے ہوئے جواب ديا:
اگر تو اس دور ميں قليل ہو ( يعنى جن دنوں كوئى چيز وقف كى گئى ہو ) ليكن اب وہ بہت زيادہ ہو گيا ہو تو ميرے خيال ميں اس كے كام كے مقابلے ميں يہ سارا حلال نہيں، ہو سكتا ہے اس كا كام بالكل تھوڑا سا ہو اور صرف نگرانى اور كرايہ پر دينا، اور كرايہ حاصل كرنا، اور اسے صرف كرنا، وہ كسى خيراتى تنظيم يا كسى شخص كو دينا، اسے چاہيے كہ وہ اس ميں كمى كر كے اتنا ہى لے جتنى دوسروں كى مزدورى ہوتى ہے.
( وہ يہ ديكھے كہ اگر اس وقف كے وہى كام كاج كرنے كے ليے كوئى شخص ملازم ركھا جائے جو نگران كر رہا ہے تو اس ملازم جتنى رقم لے يہ نگران بھى اتنى ہى رقم لے لے ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
فضيلۃ الشيخ عبد الرحمن بن جبرين