0 / 0
4,64513/08/2005

وقف كا نگران اپنے كام كا معاوضہ كتنا لے ؟

سوال: 13044

بعض عدالتيں وقف كى نگرانى كرنے والے نگران كو نگرانے كے بدلے دس فيصد لينے كا كہتى ہيں، لھذا اگر سالانہ ايك ملين ريال ہو تو اسے اس ميں سے ايك لاكھ 100000 ريال ملے گا، تو كيا يہ رقم اس كے ليے لينى جائز ہے، يا كہ زيادہ ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

ہم نے مندرجہ بالا سوال فضيلۃ الشيخ عبد الرحمن بن جبرين حفظہ اللہ تعالى كے سامنے پيش كيا تو انہوں نے يہ كہتے ہوئے جواب ديا:

اگر تو اس دور ميں قليل ہو ( يعنى جن دنوں كوئى چيز وقف كى گئى ہو ) ليكن اب وہ بہت زيادہ ہو گيا ہو تو ميرے خيال ميں اس كے كام كے مقابلے ميں يہ سارا حلال نہيں، ہو سكتا ہے اس كا كام بالكل تھوڑا سا ہو اور صرف نگرانى اور كرايہ پر دينا، اور كرايہ حاصل كرنا، اور اسے صرف كرنا، وہ كسى خيراتى تنظيم يا كسى شخص كو دينا، اسے چاہيے كہ وہ اس ميں كمى كر كے اتنا ہى لے جتنى دوسروں كى مزدورى ہوتى ہے.

( وہ يہ ديكھے كہ اگر اس وقف كے وہى كام كاج كرنے كے ليے كوئى شخص ملازم ركھا جائے جو نگران كر رہا ہے تو اس ملازم جتنى رقم لے يہ نگران بھى اتنى ہى رقم لے لے ).

واللہ اعلم .

ماخذ

فضيلۃ الشيخ عبد الرحمن بن جبرين

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android