داؤن لود کریں
0 / 0

ساس كے نئے خاوند سے پردہ كرنا

سوال: 131055

ميرى بيٹى كى ساس كا پہلے خاوند سے ايك بيٹا تھا اور ميرى بيٹى نے اس بيٹے سے شادى كر لى ميں يہ معلوم كرنا چاہتى ہوں كہ آيا ميرى بيٹى كو ساس كے خاوند سے پردہ كرنا ہو گا يا نہيں، كيونكہ يہ شخص تو ميرى بيٹى كے خاوند كا حقيقى باپ نہيں ہے، اور كيا يہ اس كا محرم ہو گا يا نہيں ؟

اللہ آپ كو جزائے خير دے.

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

آپ كى
بيٹى كو اپنى ساس كے اس دوسرے خاوند سے پردہ كرنا لازم ہے؛ كيونكہ ان دونوں كے
مابين كوئى ايسا سبب نہيں پايا جاتا جو محرميت كا باعث بنتا ہو، لہذا يہ بھى باقى
مردوں كى طرح اس كے ليے اجنبى ہے، بلكہ بہو تو صرف اپنے خاوند كے سگے باپ كے ليے
حرام ہوتى ہے.

كيونكہ
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور
تمہارے سگے صلبى بيٹوں كى بيوياں النساء ( 23 ).

اور
الحلائل: كا معنى بيوياں ہيں، چنانچہ بيٹے كى بيوى يعنى بہو سسر كے ليے حرام ہو گى،
اور اسى طرح اس كے دادا پر بھى چاہے وہ اوپر كى نسل ميں ہى ہو.

واللہ
اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android