اگر كوئى بچہ عورت كے دودھ ميں ملى دوائى والا دودھ پيتا ہے اور يہ پانچ يا چھ بار سے زائد ہو تو كيا اسے شرعى رضاعت كا حكم ديا جائيگا يا نہيں ؟
كيا دوائى ملے ہوئے دودھ سے حرمت ثابت ہوگى ؟
سوال: 131397
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
” بلاشك و شبہ شرعى شرط كے ساتھ رضاعت سے حرمت ثابت ہوگى، شرط يہ ہے كہ رضاعت پانچ رضعات دو برس كى عمر ميں ہو، اس ليے اگر دودھ ميں دوائى وغيرہ دوسرى چيز ملا كر پلايا جائے تو يہ معروف اثر كريگا، اگر پانچ بار يا اس سے زائد بچے كو دو برس كى عمر ميں پلايا گيا ہو تو اسے پانچ رضعات كا حكم حاصل ہوگا.
جب دودھ كا يقينى اثر ہو يعنى اسے دودھ كہا جائے اور وہ دوائى سميت بچے كے پيٹ ميں يا پھر اكيلا جائے تو اس سے حكم ميں كوئى تبديلى پيدا نہيں ہوگى.
كيونكہ علماء كرام نے بيان كيا ہے كہ اگر دودھ نكال كر بچے كو پستان كے قائم مقام بنا كر ديا گيا ہو تو اسے علم ہونے كى صورت ميں رضاعت كا حكم حاصل ہوگا ” انتہى
فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ .
ماخذ:
فتاوى نور على الدرب ( 3 / 1867 )