مذبح خانہ ميں ايك گونگا قصائى ہے، ہم يہ معلوم كرنا چاہتے ہيں كہ وہ جانور كو ذبح كرنے كے ليے بسم اللہ كيسے كہے گا؟
گونگے كا ذبح كرنا
سوال: 13223
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ابن قدامۃ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
( خرقى ) كا كہنا ہے كہ: ( اگر وہ گونگا ہے تو آسمان كى طرف اشارہ كرے )
ابن منذر رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
جن اہل علم سے بھى ہم نے علم حاصل كيا ہے وہ سب گونگے كے ذبح كرنے پر متفق ہيں؛ ان ميں ليث، امام شافعى، اسحاق، اور ابو ثور شامل ہيں، اور امام شعبى اور قتادۃ، اور حسن بن صالح كا بھى يہى قول ہے.
جب يہ ثابت ہو گيا تو پھر وہ آسمان كى طرف اشارہ كرےگا كيونكہ اس كا اشارہ بولنے كے قائم مقام ہوگا، اور آسمان كى طرف اشارہ كرنا اس پر دلالت كرتا ہے كہ وہ آسمان ميں پائے جانے والے كا نام لينا چاہتا ہے.
اور شعبى رحمہ اللہ تعالى نے بھى ايسا ہى كيا ہے.
اس پر ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كى مندرجہ ذيل حديث بھى دلالت كرتى ہے:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس ايك شخص اپنى ايك عجمى لونڈى لايا اور كہنے لگا ميرے ذمہ ايك مومن غلام آزاد كرنا ہے، تو كيا ميں اسے آزاد كردوں؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس لونڈى سے دريافت كيا: اللہ تعالى كہاں ہے؟
تو اس نے آسمان كى طرف اشارہ كيا، تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے دريافت كيا: ميں كون ہوں؟
تو اس نے اپنى انگلى كے ساتھ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى طرف اور آسمان كى طرف اشارہ كيا، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” اسے آزاد كردو كيونكہ يہ مومن ہے”
اسے امام احمد نے اور قاضى البرتى نے اپنى مسند ميں روايت كيا ہے.
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس لونڈى كے آسمان كى جانب اشارہ كى بنا پر اسے مومن قرار ديا، كہ اشارہ سے اس كا مقصد يہ ہے كہ اللہ تعالى آسمان ميں ہے، لھذا اس سے بسم اللہ كى علامت پر كفائت كر نا اولى ہے.
اور اگر وہ ايسا اشارہ كرے جو بسم اللہ پر دلالت كرتا ہو، اور اس سے علم بھى ہو تو يہ كافى ہے .
ماخذ:
ديكھيں: المغنى لابن قدامۃ ( 9 / 323 )