ایک شخص نے شادی کی ہے اور اس کی دولت میں حلال و حرام دونوں چیزیں شامل تھیں، پھر کچھ عرصہ گزرنے کے بعد اس کا ضمیر زندہ ہوا اور اپنے آپ کو ملامت کرنے لگا کہ اس نے حرام دولت سے شادی کی ہوئی ہے، تو اب اس کا کیا حکم ہے، اور اس پر کیا کرنا واجب ہے؟
اگر کچھ دولت حرام ہو تو اس سے شادی کا حکم
سوال: 132350
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
"اس کی شادی تو ٹھیک ہے اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے بشرطیکہ اس نے شادی کی دیگر شرائط کو پورا کیا ہو کہ عورت کی رضا مندی کے ساتھ اس سے نکاح کیا ہو اور عورت کے شرعی ولی اور گواہوں کی موجودگی میں شادی کی ہو، نیز ایسے وقت میں نکاح کیا ہو جس میں نکاح سے کوئی رکاوٹ بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں اگر حق مہر کی رقم حرام ذریعے سے حاصل کردہ تھی تو اس سے شادی پر منفی اثر نہیں ہو گا، چنانچہ اگر نکاح کی شرائط پوری تھیں لیکن کچھ رقم میں مسئلہ تھا کہ اس میں کچھ رقم حرام ذریعے سے حاصل شدہ تھی تو اس سے شادی پر کوئی منفی اثر نہیں ہو گا، تاہم اس پر لازم ہے کہ اللہ تعالی سے حرام کمائی کرنے پر توبہ مانگے ، ہتھیائی ہوئی دولت اس کے حقیقی مالکان کو واپس کرے چنانچہ اگر کسی کی دولت چرائی تھی یا غصب کی تھی تو اسے ان تک واپس پہنچائے۔ اور اگر انہیں واپس نہ کر سکے تو پھر اس رقم کو اس کے اصل مالکان کی جانب سے فقرا ، مساکین میں صدقہ کر دے، یا راستے بنانے اور مساجد کے آس پاس بیت الخلا بنانے جیسے مصارف میں خرچ کر دے۔ لیکن نکاح بہ ہر حال صحیح ہے۔" ختم شد
سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ
"فتاوى نور على الدرب" (3/1578)
واللہ اعلم
ماخذ:
فتاوی سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز – فتاوی نور علی الدرب