داؤن لود کریں
0 / 0

كيا بيويوں كو ہديہ دينے اور وطئ ميں بھى عدل كرنا واجب ہے ؟

سوال: 13268

كيا ہديہ دينے اور وطئ كرنے ميں بھى مرد كو اپني بيويوں كے درميان عدل كرنا ہو گا ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

اگر مرد بيويوں ميں نان و نفقہ اور
لباس ميں ہر ايك كے واجب كو پورا كرتا ہے تو بيويوں كے درميان برابرى كرنا ضرورى
نہيں.

امام احمد رحمہ اللہ نے ايك شخص جس
كى دو بيوياں تھيں كے معلق فرمايا:

” اس كو حق ہے كہ وہ نفقہ اور شہوات
اور لباس ميں كسى ايك بيوى كو افضليت دے، ليكن يہ اس وقت ہے جب دوسرى بيوى كفائت
ميں ہو، يعنى اس كو كافى نفقہ اور لباس دے، اور اس بيوى كے ليے دوسرى بيوى سے اعلى
لباس خريدنا جائز ہے اور وہ دوسرى بيوى كے پاس كافى لباس ہو.

يہ اس ليے كہ ہر چيز ميں برابرى كرنا
مشقت ہے، اور اگر يہ واجب ہو تو اس كے ليے وہ اسے مشكل سے پورا كريگا، چنانچہ اس كا
وجوب ساقط ہو جائيگا، جس طرح كہ وطئ ميں برابرى اور عدل كرنا ساقط ہو جاتا ہے.

ماخذ

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 7 / 233 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android