0 / 0

ماتم ميں منكر اور برے افعال

سوال: 1333

جناب والا ميرى آپ سے گزارش ہے كہ ہميں ماتم كے متعلق شريعت ميں وارد شدہ اعمال كى معلومات فراہم كريں، ہم مندرجہ ذيل اعمال سرانجام ديتے ہيں:
– ميت كى قبر پر سورۃ الفاتحہ تلاوت كى جاتى ہے.
– تين يا اس سے زائد ايام تعزيت كى جاتى ہے، اور ماتم ميں ہم كھاتے پيتے ہيں، اور ہر ايك سے پچيس ريال جمع كر كے ميت كے اہل و عيال كو ديے جاتے ہيں.
– وفات كے تين ايام ميں بكرا وغيرہ ذبح كيا جاتا ہے.
– بلند آواز ميں لا الہ اللہ پڑھ كر كنكرياں ميت كى قبر پر ركھى جاتى ہيں.
– عورتيں بلند آواز سے بين اور سينہ كوبى كرتيں اور ميت كے محاسن ذكر كرتى ہيں، اور ميت كے سوگ ميں سياہ اور كھردرا لباس زيب تن كرتى ہيں.
– عدت كے ايام ميں عورتيں بذات خود كوئى كام مثلا كھانا تيار كرنا اور عادتا گھريلو كام كاج نہيں كرتيں. ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

يہ جاہليت كى عادات يا منكرہ بدعات ہيں، آپ كو يہ ترك كرنے كے ساتھ ساتھ ان كا برا اور غلط ہونا بھى بيان كرنا چاہيے.

1 – قبر پر تلاوت قرآن جائز نہيں، اور نہ ہى سلف رحمہ اللہ ميں سے كسى نے ايسا كام كيا ہے، اگر يہ بھلائى اور خير كا كام ہوتا تو وہ اس ميں ہم سے سبقت لے جاتے، صرف اتنا ثابت ہے كہ ميت كى روح نكلنے سے قبل مرگ الموت ميں شخص كے پاس سورۃ يس كى تلاوت كى جائے، ليكن اس كى موت كے بعد اور دفن كرتے وقت يا دفن كے بعد نہ تو تلاوت مشروع ہے اور نہ ہى تلقين.

2 – رہى تعزيت تو يہ سنت ہے، ليكن ماتم ميں نہيں، بلكہ ہر جگہ اہل ميت سے تعزيت كى جا سكتى ہے، اور ان كے جمع ہونے ميں كوئى حرج نہيں، ان كا مقصد تعزيت ہو، اور كھانے كے ليے جمع نہ ہوں، بلكہ اہل ميت كے ليے كھانا تيار كيا جائے تو ان كے ليے كافى ہو، اور لوگوں كے ليے كھانا تيار كرنا مكروہ ہے.

3 – ہر ايك شخص سے جو پيسے جمع كيے جاتے ہيں اس كى كوئى ضرورت نہيں، ليكن اگر اہل ميت فقراء اور محتاج ہيں تو ان كے ليے زكاۃ حلال ہے.

4 – يہ ذبح جائز نہيں، چاہے وہ ميت كے مال سے ہو يا كسى دوسرے كے مال سے، ليكن اگر اہل ميت كے ليے كھانا تيار كيا جائے چاہے بكرا ذبح كر كے يا ايك سے زائد بكرا تو اس ميں كوئى حرج نہيں.

5 – كنكرياں جمع كرنا اور جمع كرتے وقت ذكر كرنا اور انہيں ميت كى قبر پر ركھنا بدعت ہے، اسے ترك كرنا اور لوگوں كو اس سے روكنا واجب ہے.

6 – ماتم اور سينہ كوبى اور بلند آواز سے رونا اور ميت كے محاسن ذكر كرنا بدعت اور جاہليت كے افعال ميں شامل ہوتا ہے، حديث ميں وارد ہے:

” جس نے سينہ كوبى كى اور كپڑے پھاڑے اور جاہليت كى آواز لگائى تو وہ ہم ميں سے نہيں “

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1294 ) فتح البارى ( 3 / 163 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 103 ) مسند احمد ( 1 / 442 ).

7 – ميت كے سوگ ميں سياہ لباس زيب تن كرنا بھى بدعت ہے، صرف خاوند فوت ہونے كى صورت ميں بيوى شہرت والا لباس اور زينت اختيار نہيں كريگى، اور نہ ہى خوبصورتى و زيور پہنے گى اور عدت كے دوران خوشبو وغيرہ استعمال نہيں كريگى.

8 – عدت كے دوران عورتوں كا گھريلو كام كاج نہ كرنا بھى بدعت ہے، عدت والى عورت كھانا تيار كر سكتى ہے، اور گھر ميں صفائى اور برتن اور كپڑے وغيرہ دھو سكتى ہے، ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android