اگر كسى انسان كے پاس اجرت پر دينے كے ليے پراپرٹى ہو تو كيا اس پر زكاۃ ہو گى ؟
كيا اجرت كے ليے ركھى گئى پراپرٹى ميں زكاۃ ہے ؟
سوال: 13361
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
” اس پراپرٹى ميں زكاۃ نہيں كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” مسلمان كے غلام اور اس كے گھوڑے ميں زكاۃ نہيں ”
بلكہ زكاۃ اس كى اجرت ميں ہو گى اور وہ بھى اس وقت جب اس پر سال مكمل ہو جائے، اس كى مثال يہ ہے:
ايك شخص نے يہ گھر دس ہزار ميں اور اس نے يہ اجرت سال مكمل ہونے كے بعد وصول كى تو ان دس ہزار ميں زكاۃ واجب ہو گى؛ كيونكہ معاہدہ سے ليكر اس پر سال مكمل ہو چكا ہے.
ايك اور شخص نے اپنا مكان دس ہزار ميں اجرت پر ديا اس ميں سے پانچ ہزار معاہدہ كے وقت ہى وصول كر ليا اور دو ماہ كے دوران ہى خرچ كر ليا اور اور باقى پانچ ہزار نصف سال گزرنے كے بعد وصول كيا اور اسے بھى دو ماہ ميں خرچ كر ليا، اور جب سال ختم ہوا تو اس كے پاس اجرت كى رقم ميں سے كچھ بھى نہ بچا تو اس پر زكاۃ نہيں ہے؛ كيونكہ اس پر سال مكمل نہيں ہوا، اور زكاۃ واجب ہونے كے ليے سال مكمل ہونا ضرورى ہے” .
ماخذ:
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 18 / 208 )