داؤن لود کریں
0 / 0
445513/09/2009

پہلے اپنے ذمہ روزں كى قضاء ميں روزے ركھے اور پھر ميت كى جانب سے روزے ركھے

سوال: 134087

اس ليٹر كے لكھنے سے دو ہفتہ قبل ميرى بيوى فوت ہو گئى اللہ اس پر رحم فرمائے، جب فوت ہوئى تو اس كے ذمہ پچھلے رمضان كے سات روزے تھے كيونكہ ماہوارى آنے كى وجہ سے وہ روزے نہيں ركھ سكى اور فوت ہو گئى، كيا ميں اس كى جانب سے روزے ركھوں يا نہ ؟
يہ علم ميں رہے كہ ميرے ذمہ بھى ايك ماہ كے روزے ہيں جو ميں نے نہيں ركھے كيا پہلے ميں اپنے روزے ركھوں اور پھر بيوى كى جانب سے يا كيا كروں ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر واقعتا ايسا ہى ہے جيسا سوال ميں بيان ہوا ہے تو آپ كے ذمہ واجب ہے كہ پہلے اپنے روزے ركھيں، اور پھر آپ كے ليے بيوى كى جانب سے روزے ركھنا مشروع ہونگے؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو شخص فوت ہو جائے اور اس كے ذمہ روزے ہوں تو اس كا ولى اس كى جانب سے روزے ركھے " متفق عليہ.

ولى ميت كا قريبى رشتہ دار ہوتا ہے، اور آپ اس كے قريبى رشتہ دار كى طرح ہيں.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے" انتہى

اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء.

الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.

الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ آل شيخ.

الشيخ بكر ابو زيد.

ماخذ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء المجموعۃ الثانيۃ ( 9 / 261 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android