ميرے والد صاحب نے اپنے چچا كى بيٹى سے شادى كى اور اس سے كوئى اولاد نہ ہوئى تو والد نے اسے طلاق دے دى اور اس كے بعد ايك دوسرى عورت سے شادى كر لى جو ميرى والدہ ہے، تو كيا ميرے ليے والد كى پہلى بيوى كو سلام كرنا جائز ہے يا نہيں ؟
باپ كى بيوى اس كے بيٹوں كى محرم ہو گى چاہے اس سے كوئى اولاد نہ بھى پيدا ہو
سوال: 134166
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ كے والد كى بيوى آپ كى محرم ہے چاہے اس سے كوئى اور اولاد پيدا ہوئى ہو يا نہ.
اور يہ حرمت صرف عقد نكاح سے ثابت ہو جائيگى چاہے اس سے رخصتى اور دخول نہ بھى ہوا ہو؛ كيونكہ اللہ عزوجل كا فرمان ہے:
اور تم ان عورتوں سے نكاح مت كرو جن سے تمہارے باپوں نے نكاح كيا ہے النساء ( 22 ).
چنانچہ باپ اور دادے كى بيوياں صرف عقد نكاح سے ہى محرم بن جائينگى، چاہے اس سے آپ كے دادا يا باپ نے دخول نہ بھى كيا ہو، اور اگر دخول كر ليا اور وہ جمع ہو گئے اور رخصتى ہو گئى تو يہ بالاولى آپ كى محرم ہوگى چاہے اس سے كوئى اولاد نہ بھى ہوئى ہو.
خلاصہ يہ ہوا كہ:
باپ اور دادا كى بيوياں محرم ہونگى چاہے ان كى آپ كے باپ اور دادا سے اولاد ہوئى ہو يا نہ ہوئى ہو”
واللہ تعالى اعلم ” انتہى
فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ .
ماخذ:
فتاوی سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز – فتاوی نور علی الدرب