کیا مسلمان نوجوان کا کسی بھی غیرمسلم کواسلام کی مکمل تفصیل بتانا صحیح ہو ہے ؟
کیا غیرمسلم کواسلام کی مکمل تفصیل بتائ جاۓ گی
سوال: 13521
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جی ہاں غیرمسلم کواسلام کی ساری تفصیل بتائ جاۓ گی ، لیکن یہ حکمت نہیں کہ اسے ساری تفصیل ایک ہی دفع بتادی جاۓ ، اس لیے دعوت دینے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ حکمت سے کام لیتا ہوا سب سے اہم چيزکا اسے تعارف کرواۓ اوراسے دعوت دین میں اولیات کوسمجھتے ہوۓ دعوتی کام کرنا چاہیے ، جیسے کہ مندرجہ ذيل حدیث میں بیان کیا گيا ہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضي اللہ تعالی عنہ کویمن بھیجا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا :
(آپ اہل کتاب کی ایک قوم سے پاس جارہے ہیں توسب سے پہلے انہیں اللہ تعالی کی عبادت کی دعوت دینا ، اگرانہوں نے اس کا اقرار کرلیا توپھران کے علم میں یہ لائيں کہ اللہ تعالی نے دن رات میں ان پرپانچ نمازيں فرض کیں ہیں ، اگروہ اسے تسلیم کرلیں توپھرانہیں یہ بتائيں کہ اللہ تعالی نے ان پرزکاۃ فرض کی ہے جومالداروں سے لے کر غرباومساکین کودی جاۓ گی ، اگر وہ اس میں بھی آپ کی بات مان لیں توان سے زکاۃ لے لواورلوگوں کے اچھے اوربہتر اموال سےبچو ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1458 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 19 ) ۔
تومسلمان کے لیے اسلام کی دعوت دینے میں شرط یہ ہے کہ وہ جس کی دعوت دے رہا ہے اس کے پاس اس کا علم ہونا ضروری ہے ، تا کہ وہ کہیں دعوت کے دوران غلطی نہ کربیٹھے اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے :
آپ کہہ دیجۓ میری راہ یہی ہے ، میں اورمیرے متبعین اللہ تعالی کی طرف پورے یقین اوراعتماد کے ساتھ بلا رہے ہیں اوراللہ تعالی پاک ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں یوسف ( 108 ) ۔
اوربصیرت اس معرفت کوکہتے ہیں جس کے ساتھ حق وباطل کے درمیان تیمز ہوسکے ۔ ا ھ امام بغوی رحمہ اللہ کی کلام دیکھیں تفسیر بغوی (4/ 284 )
اورابن کثیر رحمہ اللہ تعالی نے اس آیت کی تفسیر میں کہا ہے :
اللہ تبارک وتعالی اپنے بندے اورجنوں انسان کی طرف رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوحکم دیتے ہوۓ کہتے ہیں کہ وہ لوگوں کو یہ بتا دیں کہ یہی میرا راستہ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کی سنت و راستہ اورطریقہ ہے ، اوروہ دعوت الی اللہ ہے کہ اس بات کی گواہی دو کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئ معبود برحق نہيں وہ وحدہ لاشریک ہے ۔
وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کی طرف بصیرت ویقین اورشرعی و عقلی دلائل کے ساتھ دعوت دیتے ہیں ۔ ا ھـ تفسیر ابن کثیر ( 4/422 ) ۔
آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ اسلام کی دعوت دینا واجب اورفرض ہے ، ہمارے علماء رحمہم اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ :
ہرمسلمان مرد عورت پرفرض ہے کہ وہ چارمسائل کا علم رکھے :
پہلا :
علم ، یہ ہے کہ بندہ اپنے رب اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم اوردین اسلام کی دلائل کے ساتھ معرفت رکھتا ہو ۔
دوسرا :
اس علم پرعمل ، یعنی جواس علم کا تقاضا ہے اس پرعمل کرنا ۔
تیسرا :
اس علم کی دعوت ۔ یعنی اس نے جوکچھ علم حاصل کیا اس کی لوگوں کوبھی دعوت دے ۔
چوتھا :
اس پرجواذيت آۓ اس پر صبر کرنا ۔ یعنی علم حاصل کرنے اوراس پر عمل کرنے اورجوکچھ علم حاصل کیا اس کی دعوت دینے میں جوبھی اذیت آۓ اس پرصبر کیا جاۓ ۔
ان چارمسائل کی دلیل اللہ تعالی کا مندرجہ ذیل فرمان ہے :
عصرکے وقت کی قسم ، بلاشبہ یقینا انسان سراسر نقصان میں ہے ، سواۓ ان لوگوں کے جو ایمان لاۓ اور اعمال صالحہ کیے اورجنہوں نے آپس میں حق کی وصیت کی اورایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی العصر ۔
تواللہ تعالی کا فرمان سواۓ ان لوگوں کے جوایمان لاۓ پہلے مسئلہ کی دلیل ہے اس لیے کہ علم کے بغیر ایمان ممکن ہی نہیں ۔
اورفرمان باری تعالی اورجنہوں نے اعمال صالحہ کیے دوسرے مسئلہ کی دلیل ہے ۔
اوروہ ایک دوسرے کوحق کی وصیت کی تیسرے مسئلہ کی دلیل ہے
اورفرمان باری تعالی اوروہ ایک دوسرے کوصبر کی تلقین کرتے ہیں یہ چوتھے مسئلہ کی دلیل ہے ۔
لھذاغیرمسلم کو اسلام کی دعوت دیتے وقت اللہ تعالی کے سامنے سرخم تسلیم کرنے اوراس سے حکم کوقبول کرنے اوراللہ تعالی کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پرایمان لانے کی دعوت دی جاۓ اوراس کے سامنے دین اسلامی کے محاسن ذکر کیے جائيں مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر( 219 ) کا مطالعہ کریں تاکہ وہ اسلام پرمطمئن ہواوراس کا اقرار کرلے ۔
اورجب وہ اسلام قبول کرلے توپھر اس تفصیل کے ساتھ اسلامی احکام بالتدریج یعنی ایک ایک کرکے بیان کیے جائيں اوراس میں مخاطب کی عقل کو مد نظررکھنا ضروری ہے ، اوراس کے سامنے ایسے امورنہیں رکھنے چاہیں جن سے وہ شبھات کا شکارہو جاۓ یا پھرکثرت معلومات کی بنا پرضائع ہونے والے کی طرح ہو جاۓ ۔
لیکن اس کام میں اسے ربانی لوگوں کا منھج اختیار کرنا چاہیے جن کے بارہ میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
لیکن تم سب کے سب رب والے بن جاؤ تمہارے کتا ب سکھانے اور تمہارے کتاب پڑھنے کے سبب آل عمران ( 79 ) ۔
ربانیین کی تفسیر میں کہا گیا ہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جولوگوں کوبڑے علم سے قبل چھوٹے علم کی تربیت دیتے ہیں ۔ دیکھیں تفسیر بغوی ( 2 / 60 ) ۔
یعنی بنیادی اموروقواعد چھوٹے چھوٹے اوردقیق مسائل سے قبل ۔
اوراللہ تبارک وتعالی ہی سیدھے راہ کی طرف ھدایت دینے والا ہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد