كيا مسلمان عورت كو حق حاصل ہے كہ وہ عيسائى بچے كو اپنا دودھ پلائے ؟
اور كيا ايك عيسائى عورت كو حق حاصل ہے كہ وہ كسى مسلمان بچے كو اپنا دودھ پلائے ؟
اور اگر بچہ دودھ پى لے تو اس بچے كے اسلام كا حكم كيا ہو گا ؟
مسلمان عورت كا عيسائى بچے كو دودھ پلانا
سوال: 13534
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
مسلمان عورت كا عيسائى بچے اور عيسائى عورت كا مسلمان بچے كو دودھ پلانا جائز ہے، كيونكہ اس ميں اصل اباحت ہے، اور اس سلسلہ ميں كوئى دليل ايسى نہيں ملتى جو اس اباحت كو ختم كرتى ہو، بلكہ ايسا كرنا تو احسان كے زمرہ ميں شامل ہوتا ہے.
اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى نے ہر چيز پر احسان اور نيكى كرنے كا حكم ديا ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے آپ نے فرمايا:
” ہر ذى روح كو سيراب كرنا اجر ہے “
دوم:
جب بچے كو دودھ پلا ديا جائے تو اسلام ميں اس كا حكم تبديل نہيں ہو جاتا وہ اسى پر ہے جب پر دودھ پلانے سے قبل تھا، لہذا دودھ پلانے سے قبل جو مسلمان تھا وہ بعد ميں بھى مسلمان ہى رہےگا، اور جس پر رضاعت سے قبل عيسائيت كا حكم تھا وہ بعد ميں بھى عيسائى ہى رہے گا”
اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 21 / 61 )