میں اپنے چھوٹے نابالغ بچے کےساتھ حج کرنا چاہتاہوں ، توکیا اس کا حج قبول ہوگا ؟
بچے کے حج کاصحیح ہونا
سوال: 13636
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اہل علم اس پرمتفق ہیں کہ نابالغ بچے پرحج وعمرہ واجب نہيں ، کیونکہ بچہ مرفوع عن القلم ہے ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( مرفوع عن القلم تین ہیں : بچے بالغ ہونے تک ، مجنون کے صحیح ہونے تک ، اورسوئے ہوئے کے بیدار ہونے تک ) رواہ ابوداود حدیث نمبر ( 4403 ) سنن ابن ماجۃ حدیث نمبر ( 2041 ) ۔
اور رہا مسئلہ بچے کے حج کی صحت کے بارہ میں توصحیح یہی ہے کہ بچے کا کیا ہوا حج صحیح ہے اس پراسے ثواب ہوگا ، جمہورعلماء کرام کا قول بھی یہی ہے ، بلکہ اس پراجماع بھی منقول ہے ۔
بچے کا حج صحیح ہونے کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روحاء نامی جگہ پرایک گروپ سے ملے توفرمانے لگے کون لوگ ہيں ؟ انہوں نے جواب دیا مسلمان ۔
انہوں نے کہا آپ کون ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی کا رسول ہوں ۔
توایک عورت نے ایک بچہ اٹھایا اورکہنے لگی : کیا اس کا بھی حج ہے ؟ تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جی ہاں اورآپ کواس کا اجروثواب ملے گا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1336 ) ۔
آپ مزید تفصیل دیکھنے کے لیے سوال نمبر ( 14621 ) کےجواب کا بھی مطالعہ کریں ۔
آپ اس کےبارہ میں مزید تفصیلات دیکھنے کےلیے کتاب مناسک الصبیان صفحہ نمبر ( 6 ) ضرور پڑھیں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
![answer](/_next/image?url=%2F_next%2Fstatic%2Fmedia%2Fanswer.91a384f1.png&w=64&q=75)
متعلقہ جوابات