كولونيا يا الكحل پر مشتمل خوشبو اور عطر استعمال كرنے كا حكم كيا ہے ؟
الكحل والى خوشبو اور عطر
سوال: 1365
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جن خوشبو جات اور پرفيومز ميں كولونيا يا الكحل پائى جاتى ہے، ان كے متعلق تفصيلا كلام كرنا ضرورى ہے، اس ليے ہم يہ كہينگے كہ:
اگر تو الكحل كى مقدار بہت ہى قليل ہو، تو يہ نقصان دہ نہيں اور انسان كو يہ خوشبو بغير كسى قلق اور پريشانى كے استعمال كر لينى چاہيے، مثلا اس ميں الكحل پانچ فيصد ہو، يا اس سے بھى كم مقدار ميں، تو يہ مؤثر نہيں.
ليكن اگر اس كى مقدار زيادہ ہو كہ يہ اثرانداز ہو تو انسان كو بہتر يہى ہے كہ انسان بغير ضرورت اسے استعمال مت كرے، مثلا زخم وغيرہ كے ليے.
ليكن اگر ضرورت نہ ہو تو بہتر اور اولى يہى ہے كہ استعمال نہ كى جائے، اور ہم يہ نہيں كہتے كہ يہ حرام ہے، كيونكہ اس زيادہ تناسب ميں ہم زيادہ سے زيادہ يہى كہہ سكتے ہيں كہ يہ نشہ آور ہے، اور نشہ آور چيز كو پينا بلاشك و شبہ نص اور اجماع كے اعتبار سے حرام ہے.
ليكن كيا يہ پينے كے علاوہ بھى حرام ہے ؟
يہ محل نظر ہے، اور احتياط اسى ميں ہے كہ اسے استعمال نہ كيا جائے، ميں نے محل نظر اس ليے كہا ہے كہ: كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو! بات يہى ہے كہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نكالنے كے پانسے كے تير يہ سب گندى باتيں، اور شيطانى عمل ہيں ان سے بالكل الگ تھلگ رہو تا كہ تم كامياب ہو جاؤ
شيطان تو يہى چاہتا ہے كہ وہ شراب اور جوئے كے ذريعہ سے تمہارے آپس ميں عداوت و دشمنى اور بغض پيدا كر دے، اور تمہيں اللہ تعالى ى يا داور نماز سے باز ركھے، سو اب بھى تم باز آ جاؤ ﴾المآئدۃ ( 90 – 91 ).
ہم نے يہ كہا ہے كہ اسے پينا ممنوع ہے، كيونكہ صرف اسے لگانے سے نشہ نہيں ہوتا، تو خلاصہ يہ ہوا كہ:
اگر الكحل كا تناسب اس خوشبو ميں بہت ہى كم ہو، ت واس ميں كوئى حرج نہيں، اور نہ ہى اس ميں كوئى اشكال اور پريشانى و قلق ہے.
ليكن اگر اس تناسب زيادہ ہو تو پھر اس سے اجتناب كرنا اولى اور بہتر ہے، صرف ضرورت كے وقت استعمال ہو سكتى ہے، اور ضرورت يہ ہے كہ انسان كو زخم وغيرہ كى جگہ سن كرنے كى ضرورت پيش آئے.
ماخذ:
ديكھيں: لقاء الباب المفتوح شيخ ابن عثيمين ( 240 )