میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ اللہ تعالی نے طبعی رضاعت میں برکت رکھی ہے ، اورقرآن مجید اسے بیان کرتا ہے " طبعی دودھ کا ہرقطرہ بابرکت ہے " آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے یہ بتائيں کہ قرآن مجید میں یہ کونسے مقام پر ہے ؟
طبعی رضاعت کی برکت
سوال: 13750
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالی جہاں چاہے برکت نازل فرماتا ہے ، اورجب بندہ اللہ تعالی سے اپنے مال ، یا پھر رزق میں برکت کی دعا کرتا ہے تواللہ تعالی اسے بھی بابرکت بنا دیتا ہے ، یا پھراس کی شخصیت بھی بابرکت بنا دے جیسا کہ عیسی علیہ السلام نے کہا تھا :
فرمان باری تعالی ہے :
اور میں جہاں بھی ہوں مجھے بابرکت بنا مریم ( 31 ) ۔
اوربرکت وہاں ہی ہوتی ہے جہاں اللہ تعالی اسے کردے جیسا کہ اللہ تعالی نے بارش کے بارہ میں فرمایا :
اورہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل فرمایا ق ( 9 ) ۔
یعنی اس کے نزول سے برکت حاصل ہوتی ہے وہ اس طرح کہ اس بارش سے درخت اورنباتات اگتے ہیں ، لیکن رضاعت کے بارہ میں مجھے یاد نہیں کہ خصوصی طور پر کوئي آیت وارد ہو ۔
الشیخ عبداللہ بن جبرین حفظہ اللہ ۔
قرآن مجیدمیں والدہ کوبچے کی طبعی رضاعت پر ابھارا گیا ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی نے اسی کے بارہ میں کچھ اس طرح فرمایا :
اورمائيں اپنی اولاد کومکمل دو سال تک دودھ پلائیں ( یہ ) ان کے لیے ہے جو( مدت ) رضاعت پوری کرنا چاہیں البقرۃ ( 233 ) ۔
جیسا کہ علماء کا کہنا ہے یہ خبر امر اورحکم کے معنی میں ہے ، یعنی والدہ پرضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کودودھ پلائيں ، ان کا کہنا ہے کہ مدت رضاعت میں سے کچھ دیر دودھ پلانا واجب اورضروری ہے جوکہ پیلارنگ کا دودھ رضاعت کی ابتدائی ایام میں ہوتا ہے ۔
اورطبی طور پر بھی یہ معلوم ہے کہ اس کے بہت سے فوائد ہیں اوراس میں بچے کی نشوونما میں بہت زيادہ فائدہ ہے ، اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالی کے احکامات بجالانے اورانہيں نافذ کرنے میں بہت عظیم برکت ہے ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد