میں نے بینک الجزیرہ کے ادارے تکافل تعاونی میں مارکیٹنگ ملازمت کیلئے درخواست دی تھی، ملازمت کی تفصیلات دیکھنے کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ کچھ مشایخ اسے جائز قرار دیتے ہیں اور کچھ جائز قرار نہیں دیتے، تو آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
بینک الجزیرہ کے ادارہ تکافل تعاونی میں کام کرنے کا حکم
سوال: 138952
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں
پہلی بات:
تجارتی انشورنس اپنی تمام شکلوں میں حرام ہے، اسکی تفصیل پہلے گزر چکی ہے، تجارتی انشورنس اور تعاونی انشورنس میں فرق جاننے کیلئے سوال نمبر (36955) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔
دوسری بات:
ہمیں بینک الجزیرہ میں تکافل پروگرام کیلئے قواعد وضوابط اور نظام کی تفصیلا ت میسر نہیں ہوسکیں، لیکن ڈاکٹر یوسف شبیلی حفظہ اللہ نے بتلایا کہ یہ تعاونی انشورنس ہے، جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا:
“اس پروگرام کے بارے میں متعلقہ قانونی ادارے سے میں نے تقریبا دیڑھ سال قبل رپورٹ طلب کی تھی جس میں اس پروگرام سے متعلق دستاویزات کا مطالبہ بھی کیا تھا، تو یہ پروگرام دستاویزات کے مطابق دو قسم کے عقد پر مشتمل ہے:
پہلی قسم :سرمایہ کاری عقد ، اس میں جمع شدہ مال سے سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔
دوسری قسم: بچت عقد کی ہے جو کہ تکافل انشورنس ہی کی ایک قسم ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ یہ انشورنس تعاونی ہے تجارتی نہیں ہے، اسکی بنیاد تکافل پر ہے جیسے کہ دستاویزات سے واضح ہوتا ہے، تو اس لئے مجھے اس میں کوئی حرج نہیں لگتا چاہے آپ پہلی قسم سرمایہ کاری پروگرام میں شمولیت اختیار کریں یا بچت پروگرام میں، اس لئے کہ سرمایہ کاری پروگرام میں بھی رأس المال کی ضمانت نہیں ہے، اور نہ منافع کی ضمانت ہے، بینک اس رقم کی مرابحہ میں سرمایہ کاری کرتا ہے، اور کچھ سالوں کے بعد اس رقم کا مالک یا تو خسارے میں ہوتا ہے یا نفع میں، لیکن بینک چونکہ صرف مرابحہ ہی میں سرمایہ کاری کرتا ہے تو ان حالات میں خسارے کا امکان بہت کم رہ جاتا ہے” انتہی
ماخوذ از “برنامج الجواب الكافي” بتاريخ 16 / 4 / 1430 ہجری
تیسری بات:
بینک الجزیرہ میں شرعی کمیٹی کی قراردادوں کے مطابق کام کرنا درست ہے، مزید وضاحت کیلئے سوال نمبر (81199) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات