داؤن لود کریں
0 / 0

فروخت كےوقت كميشن كي مقدار كيا ہے

سوال: 13960

دلال كي كميشن كےبارہ ميں بہت جھگڑ چل نكلا ہے كہ اس كي مقدار كيا ہوگي بعض اوقات اڑھائي فيصد، اور بعض اوقات پانچ فيصد ليتےہيں، لھذا شرعي كميشن كيا ہے، يا كہ بائع اور تاجر كےمابين اتفاق كےمطابق ہوگي ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جب خريدار اور تاجر كےمابين اتفاق ہوا ہو كہ وہ خريدار يا پھر بائع يا دونوں سے ہي معلوم مقدار ميں كميشن لےگا توجائز ہے، كميش كا كوئي تناسب مقرر نہيں ، بلكہ كميش دينےوالا جس پر متفق ہوجائے يہ جائز ہے، ليكن يہ اتني ہوني چاہيے جوعام طور پر لي جاتي ہے اور لوگوں ميں معروف ہے جودلال كي محنت اور كوشش كےعوض ميں اسے بطور نفع حاصل ہوتي ہے، تا كہ خريدار اور تاجر كےمابين سودا طے پاجائے، اور اس ميں نہ تو خريدار كو نقصان ہو اور نہ ہي بائع كو، اورعادت كےزيادہ بھي نہيں ہوني چاہيے .

ماخذ

ديكھيں: فتاوي اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 130 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android