ميں آپ كے علم ميں لانا چاہتا ہوں كہ ميرى بيوى نے وفات سے قبل چار ماہ كا حمل ساقط كر ديا تھا، اور ميں نے اس بچے كو بغير نماز جنازہ ادا كيے دفن كر ديا تھا، ميرى آپ سے گزارش ہے كہ اگرمجھ پر كچھ لازم آتا ہو تو برائے مہربانى بتاديں ؟
0 / 0
5,78126/08/2005
ساقط شدہ بچے كا معاملہ
سوال: 13985
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب وہ بچہ چار ماہ كا تھا تو علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق چاہيے تو يہ تھا كہ اسے غسل دے كر كفن ديا جاتا اور اس كى نماز جنازہ ادا كى جاتى، اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث كا عموم ہے جسے ابو داود اور امام ترمذى رحمہما اللہ نے بيان كيا ہے:
مغيرہ بن شعبہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” ساقط شدہ بچے كى نماز جنازہ ادا كى جائےگى”
سنن ابو داود اور جامع ترمذى.
ليكن مطلوبہ چيز اب گزر چكى ہے، اور آپ پر كچھ لازم نہيں آتا.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازف فرمائے .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء