اگر کوئی شخص سجدے کے دوران ہاتھ یا قدم زمین سے اٹھا لے اور پھر دوبارہ اسے زمین پر رکھ کر سجدہ مکمل کر لے تو کیا اس سے نماز باطل ہو جائے گی؟ مثال کے طور پر : نمازی کو سجدے کے دوران خارش کرنے کی ضرورت پڑی اور اس نے ایک ہاتھ زمین سے اٹھا لیا تو کیا اس کی نماز باطل ہے؟ اور اگر یہ عمل بھول کر کر لے تو کیا پھر بھی اس کی نماز باطل ہو گی اور دوبارہ ادا کرنا پڑے گی؟
سجدے کی حالت میں خارش کرنے کیلیے ہاتھ زمین سے اٹھایا تو کیا اس سے نماز باطل ہو جائے گی؟
سوال: 139988
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان کے مطابق سات اعضا پر سجدہ کرنا واجب ہے، جیسے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں، اپنی پیشانی پر -آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ناک کی جانب اشارہ فرمایا- دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں، اور دونوں پاؤں پر) اس حدیث کو امام بخاری: (812) اور مسلم : (490)نے روایت کیا ہے۔
نووی رحمہ اللہ شرح صحیح مسلم: (4/208) میں لکھتے ہیں کہ:
"اگر ان میں سے کسی ایک عضو کو سجدے کی حالت میں زمین پر رکھنے میں خلل پیدا کیا تو اس کی نماز صحیح نہیں ہوگی۔" ختم شد
نیز جمہور علمائے کرام [جن میں مالک، شافعی اور احمد بھی شامل ہیں] اس حدیث سے یہ دلیل اخذ کرتے ہیں کہ اگر سجدہ ان تمام کے تمام اعضا پر نہ ہو تو صحیح نہیں ہو گا، چنانچہ اگر کوئی شخص چھ اعضا پر سجدہ کرتا ہے تو اس کا سجدہ صحیح نہیں ہے۔
ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ "فتح الباری" میں کہتے ہیں:
"اس موقف کی دلیل یہی وہ صحیح احادیث ہیں جن میں ان تمام اعضا پر سجدہ کرنے کا حکم ہے، اور حکم وجوب کے لئے ہوتا ہے۔" ختم شد
"فتح الباری" از: ابن رجب (5 / 114-115)
اس بنا پر اگر کوئی شخص سجدے کے اعضا میں سے کوئی عضو زمین سے پورے سجدے کے دوران اٹھائے رکھتا ہے ، [ایک لمحہ بھی ]اس پر سجدہ نہیں کرتا تو اس کا سجدہ صحیح نہیں ہے۔
تاہم جس شخص نے ان میں سے کسی عضو کو تھوڑے سے وقت کے لئے اٹھایا تو ان شاء اللہ اس کی نماز صحیح ہے۔
شیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"ایک شخص سجدے کے دوران اپنا سجدے کا کوئی عضو زمین سے اٹھا لیتا ہے تو کیا اس کی نماز باطل ہو جائے گی؟"
اس پر انہوں نے جواب دیا:
"ظاہر تو یہی ہے کہ اگر اس نے سجدے کی حالت میں اپنے سجدے کے اعضا میں سے کسی ایک عضو کو بھی زمین سے اٹھائے رکھا تو اس کا سجدہ باطل ہے، اور جب سجدہ باطل ہو تو نماز بھی باطل ہو جاتی ہے، لیکن اگر کسی نے تھوڑی سی دیر کے لئے عضو کو اٹھایا مثلاً ایک پاؤں پر دوسرے پاؤں سے خارش کرنے کے لئے اور پھر فوری اس کی جگہ پر لوٹا دیا تو مجھے امید ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہو گا۔" ختم شد
"لقاءات الباب المفتوح"
اسی طرح مزید کہتے ہیں:
"ان ساتوں اعضا پر پورے سجدے کے دوران سجدہ واجب ہے، مطلب یہ ہے کہ سجدے کی حالت میں ہاتھ، پاؤں، ناک ، پیشانی یا ان اعضا میں سے کوئی بھی حصہ اس کی جگہ سے مت اٹھائے۔ اگر کوئی شخص اٹھا لیتا ہے تو : اگر مکمل سجدے کی حالت میں اٹھا کر ہی رکھتا ہے تو اس کا سجدہ صحیح نہ ہونے میں کوئی شک نہیں ہے؛ کیونکہ اس نے تمام اعضا پر سجدہ نہیں کیا ،بلکہ ایک عضو کم پر کیا ہے۔
لیکن اگر سجدے کے دوران تھوڑے سے وقت کے لئے اٹھایا ، مطلب یہ ہے کہ ایک آدمی نے اپنا پاؤں دوسرے پاؤں پر خارش کرنے کے لئے اٹھایا تو اس میں غور و فکر کی گنجائش ہے، چنانچہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کی نماز صحیح نہیں ہے؛ کیونکہ اس نے جزوی طور پر سجدے کے اس رکن کو ادا نہیں کیا۔
اور یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ: اس کا سجدہ صحیح ہے کیونکہ غالب اور اکثر حالت کا اعتبار ہوتا ہے اور اس نے سجدے کا اکثر حصہ پورے ساتوں اعضا پر سجدہ کرتے ہوئے مکمل کیا ہے۔ اس بنا پر بہتر اور محتاط عمل یہی ہے کہ صبر کرے اور سجدے کے دوران اپنے اعضا کو زمین سے نہ اٹھائے چاہے اس کے ہاتھ، ران، پاؤں یا کسی اور عضو پر خارش ہو، صبر کرے یہاں تک کہ سجدے سے اٹھ کھڑا ہو" ختم شد
"الشرح الممتع" (3/37)
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب