مجھے میری سہیلی نے سلائي مشین عاریتادی تومیں نے یہ سوچا کہ اس کی سلائي مشین سے کوئي چيزسلائي کرکے اسے دونگی ، یا پھراسے کے لیے بطورشکریہ کوئي چيز خریدونگی ، توکیا اسے سود کی فروعات میں شمار کیاجائے گا ؟
عاریتا لی گئي چيز کوواپس کرتے وقت ھدیہ دینا
سوال: 14032
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ کی سہیلی کا آپ سے اس بہتر اوراچھے عمل کے بدلے میں یہ ھدیہ اورتحفہ شمارہوگا ، اوریہ اس نیکی کا بدلہ ہے نہ کہ سود بلکہ آپ کا ایسا کرنا سنت ہے ، صحیح حدیث میں ہے کہ :
ابن عمر رضي اللہ تعالی بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( ۔۔۔ جوکوئي بھی آپ کے ساتھ نیکی وبھلائي کرے تواسے اس کا بدلہ دو اوراگرتمہیں اس کے بدلہ میں کچھ نہ ملے تواس کے لیے اس وقت تک دعا کروکہ جب تک تمہیں یہ علم ہوجائے کہ تم نے اسے بدلہ دے دیا ہے ) ۔
سنن نسائي کتاب الزکاۃ حدیث نمبر ( 2520 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن النسائي ( 2407 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ ۔
اوراللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
احسان کے بدلے احسان کے علاوہ اورکیا ہے الرحمن ( 60 ) ۔
اورامام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے اپنی صحیح میں ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے روایت بیان کی ہے کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ ایک شخص کا اونٹ تھا لھذا جب وہ اپنا اونٹ لینے آیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اسے اس کا اونٹ دے دو توصحابہ کرام نے اسی عمر کا اونٹ تلاش کیا تونہ ملا لیکن اس سے زيادہ عمرکا اچھا اونٹ ملا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : اسے یہی دے دو ، وہ شخص کہنے لگا آپ نے میرے ساتھ وفا کی ہے اللہ تعالی آپ کے ساتھ وفا کرے ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
تم میں سے بہتر اوراچھا وہ ہے جوقضا میں بہترادائيگي کرے ) صحیح بخاری الاستقراض وسداد الدیون حدیث نمبر ( 2393 ) ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی اس کی شرح میں کہتے ہیں :
یہاں وجہ الدلالۃ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ والے کواس کےحق سے زيادہ چيزھبہ کی ہے اوراس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن خلق اوران کے حلم وبردباری کی عظمت اورتواضع وانصاف ہے ۔
السن معین عمر کے اونٹ کوکہا جاتا ہے ، یہ اس قرض سے بالکل مختلف ہے جسے لیتے ہوئے یہ شرط رکھی جائے کہ اس کی ادائيگي میں زيادہ ادا کرنا ہوگا ، لھذا یہ توبعینہ سود ہے ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد