كيا ( موجودہ دور ميں معروف ) شطرنج كھيلنى شرعا جائز ہے ؟
شطرنج كھيلنے كا حكم
سوال: 14095
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" جب بھى شطرنج باطنى يا ظاہر طور پر كسى واجب چيز سے مشغول كر دے اور اس ميں ركاوٹ كا باعث بنے تو علماء كرام كا اس كى حرمت پر اتفاق ہے، مثلا اگر فرض نماز سے مشغول كر دے اور روك دے، يا پھر واجب شدہ نفس كى مصلحت يا اہل و عيال كى واجب مصلحت ميں ركاوٹ ڈالے، يا امر بالمعروف اور نہى عن المنكر، يا صلہ رحمى اور والدين كے ساتھ حسن سلوك ميں ركاوٹ كا باعث بنے، يا پھر امامت يا و ذمہ دارى وغيرہ واجبات ميں سے كسى فعل كو نظرى سرانجام دينا واجب ہو تو مسلمانوں كے اجماع كے مطابق يہ حرام ہے.
اور اسى طرح جب وہ كسى حرام امر پر مشتمل ہو، مثلا جھوٹ يا جھوٹى قسم، يا خيانت، يا ظلم يا ظلم پر اعانت، يا دوسرى حرام اشياء پر معاونت كا باعث ہو تو مسلمانوں كے اجماع كے مطابق يہ حرام ہے ) اھـ
ماخوذ از: مجموع الفتاوى ابن تيميہ ( 32 / 218 – 240 ).
ليكن جب كسى واجب اور فرض چيز ميں ركاوٹ نہ كرے، اور نہ ہى كسى حرام كام پر مشتمل نہ ہو، تو علماء كرام كا اس كے حكم ميں اختلاف ہے:
چنانچہ جمہور علماء كرام ( امام ابو حنيفہ، امام مالك، امام احمد، اور امام شافعى كے بعض ساتھى ) اس كو حرام قرار ديتے ہيں، اور انہوں نے اس كى حرمت ميں كتاب اللہ اور صحابہ كرام كے اقوال پيش كيے ہيں.
كتاب اللہ كے دلائل:
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو بات يہى ہے كہ شراب، اور جوا و قماربازى، اور تھان ( درگاہيں ) اور فال نكالنے كے پانسے كے تير يہ سب گندى باتيں اور شيطانى كام ہيں، ان سے بالكل الگ تھلگ رہو تا كہ تم كامياب ہو سكو .
شيطان تو يہى چاہتا ہے كہ وہ شراب اور جوے و قماربازى كے ذريعہ تمہارے درميان عداوت و دشمنى اور بغض پيدا كر دے، اور تمہيں اللہ تعالى كے ذكر اور نماز سے روك دے، تو اب بھى تم باز آ جاؤ المآئدۃ ( 90 – 91 ).
قرطبى رحمہ اللہ اس آيت كى تفسير ميں لكھتے ہيں:
" يہ آيت نرد اور شطرنج پر جوا لگا كر اور جوے كے بغير كھيلنے كى حرمت پر دلالت كرتى ہے، كيونكہ جب اللہ تعالى نے شراب كو حرام كيا تو اس ميں پائے جانے والے معنى كى خبر ديتے ہوئے فرمايا:
شيطان تو يہى چاہتا ہے كہ وہ شراب اور جوے و قماربازى كے ذريعہ تمہارے درميان عداوت و دشمنى اور بغض پيدا كر دے، اور تمہيں اللہ تعالى كے ذكر اور نماز سے روك دے .
تو ہر وہ كھيل اور لہو لعب اس كى كم مقدار اس كى زيادہ كى دعوت دے، اور اسے كھيلنے والوں ميں عداوت و بغض پيدا كر دے، اور اللہ كے ذكر اور نماز سے روك دے تو يہ شراب نوشى كى طرح ہى ہے، تو اس سے يہ واجب ٹھرا كہ وہ شراب كى طرح ہى حرام ہو " اھـ
ديكھيں: الجامع لاحكام القرآن ( 6 / 291 ).
صحابہ كرام كے اقوال:
على بن طالب رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا جاتا ہے كہ وہ كچھ افراد كے پاس سے گزرے جو شطرنج كھيل رہے تھے تو وہ كہنے لگے:
ان مجسموں كو كيا ہے جن پر تم جھكے ہوئے ہو "
امام احمد رحمہ اللہ كہتے ہيں: على رضى اللہ تعالى عنہ سے شطرنج كے متعلق جتنے بھى اقوال بيان كيے جاتے ہيں ان ميں سب سے صحيح ترين قول يہى ہے. اھـ
اور عبد اللہ بن عمر رضى اللہ عنہما سے شطرنج كے بارہ ميں دريافت كيا گيا تو ان كا قول تھا:
" يہ نرد سے بھى زيادہ برا ہے "
اور نرد يا نردشير وہ كھيل ہے جو آج كل لڈو وغيرہ كے نام سے معروف ہے، اور احاديث ميں اس كى حرمت آئى ہے.
ابو داود رحمہ اللہ نے ابو موسى اشعرى رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے نرد كھيلى اس نے اللہ تعالى اور اس كے رسول كى نافرمانى كى "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4938 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود حديث نمبر ( 4129 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور امام مسلم نے روايت كيا ہے كہ: نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے نردشير كھيلى گويا كہ اس نے خنزير كے گوشت اور اس كے خون ميں اپنا ہاتھ ڈبويا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2260 ).
امام نووى رحمہ اللہ اس كى شرح كرتے ہوئے كہتے ہيں:
" يہ حديث نردشير گھيلنے كى حرمت ميں امام شافعى اور جمہور علماء كى دليل ہے.
" گويا كہ اس نے اپنا ہاتھ خنزير كے گوشت اور اس كے خون ميں رنگا "
كا معنى ہے: يعنى ان دونوں اشياء كو كھانے كى حالت ميں، اور يہ انہيں كھانے كى حرمت كے ساتھ اس كى حرمت كى تشبيہ ہے " اھـ
شطرنج كى حرمت ميں علماء كرام كے اقوال:
ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اور رہى شطرنج تو يہ نرد كى طرح ہى حرام ہے " اھـ
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 14 / 155 ).
اور ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اور شطرنج كى خرابياں تو نرد سے بھى زيادہ ہيں، نرد كى حرمت پر دلالت كرنے جو بھى دليل ہے وہ بالاولى شطرنج كى حرمت پر دلالت كرتى ہے… امام مالك اور ان كے ساتھيوں، اور امام ابو حنيفہ اور ان كے اصحاب اور امام احمد اور ان كے اصحاب اور جمہور تابعين كا قول يہى ہے….
كسى بھى صحابى سے يہ معلوم نہيں كہ كسى ايك نے بھى اسے حلال كہا ہو اور يہ كھيلى ہو، اللہ سبحانہ و تعالى نے انہيں اس سے محفوظ ركھا، اور جس صحابى كى طرف بھى يہ منسوب كيا جاتا ہے كہ انہوں نے يہ كھيلى مثلا ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ تو يہ صحابہ كرام پر بہتان اور افترا پردازى ہے، صحابہ كرام كے حالات كا علم ركھنے والا، اور ان كے آثار كا ہر عالم اس كا انكار كريگا.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے بعد سب سے افضل ترين خلق اور خيرالقرون كے لوگ صحابہ كرام كسى ايسى چيز كو كيسے حلال كر سكتے ہيں جو اس كھيل ميں غرق ہونے والے كو شراب سے بھى زيادہ اللہ كے ذكر اور نماز سے روكے، اور واقعات اس كے شاہد ہيں، اور يہ كس طرح ہو سكتا ہے كہ شارع نرد كو تو حرام كرے، اور شطرنج جو كہ اس سے بھى كئى لحاظ سے برى ہے اسے مباح اور جائز قرار دے…. " اھـ
ديكھيں: الفروسيۃ ( 303 – 311 ).
اور امام ذہبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" رہى شطرنج تو اكثر علماء كرام اسے كھيلنا حرام كہتے ہيں، چاہے يہ رہن كےساتھ ہو يا بغير رہن كے، اور اگر رہن كے ساتھ ہو تو يہ بلاخلاف يہ قمار بازى ہے، اور اگر رہن سے خالى ہو تو بھى اكثر علماء كے ہاں يہ قمار بازى اور حرام ہے…
امام نووى رحمہ اللہ سے شطرنج كھيلنے كے متعلق دريافت كيا گيا كہ آيا يہ حرام ہے يا جائز ؟
تو نووى رحمہ اللہ نے جواب ديا:
اگر اسے كھيلتے ہوئے نماز ضائع ہو گئى يا وقت سے ادائيگى ميں تاخير ہوئى، يا اسے عوض پر كھيلا گيا تو يہ حرام ہے، وگرنہ امام شافعى كے ہاں مكروہ ہے، اور ان كے علاوہ دوسروں كے ہاں حرام ہے…. " اھـ
ديكھيں: الكبائر ( 89 – 90 ).
مزيد تفصيلات ديكھنے كے ليے امام آجرى كى كتاب " تحريم النرد و الشطرنج و الملاھى " تحقيق محمد سعيد ادريس كا مطالعہ كريں.
واللہ تعالى اعلم.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ ہميں اپنى رضامندى اور محبت والے كام كرنے كى توفيق عطا فرمائے، اور ہميں اپنى اطاعت و فرمانبردارى ميں استعمال كر لے.
اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد