0 / 0
500022/09/2001
طلاق كى تعداد ميں شك
سوال: 14219
ايك شخص نے اپنى بيوى كو طلاق دے دى ليكن اسے يقين نہيں كہ طلاق دو بار دى يا تين بار، اس كا حكم كيا ہو گا ؟
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب خاوند كو اصل طلاق ميں شك پيدا ہو
جائے، يا پھر طلاق كى تعداد ميں شك ہو جائے تو اسے يقين پر عمل كرنا چاہيے، اس ليے
اگر كسى شخص كو شك ہو جائے كہ اس نے طلاق دى ہے يا نہيں ؟
تو اصل ميں طلاق واقع نہيں ہوئى؛
كيونكہ نكاح ايك يقينى امر ہے، اور طلاق ميں شك پيدا ہوا ہے.
اور قاعدہ و اصول ہے كہ يقين شك سے
زائل نہيں ہوتا، اور جب كسى شخص كو شك ہو جائے كہ بيوى كو ايك طلاق دى ہے يا دو تو
وہ اسے ايك ہى بنائے؛ كيونكہ يہ يقينى امر ہے اور دو ميں شك ہے.
ماخذ:
الشيخ ڈاكٹر خالد بن على المشيقح