داؤن لود کریں
0 / 0
500022/09/2001

طلاق كى تعداد ميں شك

سوال: 14219

ايك شخص نے اپنى بيوى كو طلاق دے دى ليكن اسے يقين نہيں كہ طلاق دو بار دى يا تين بار، اس كا حكم كيا ہو گا ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جب خاوند كو اصل طلاق ميں شك پيدا ہو
جائے، يا پھر طلاق كى تعداد ميں شك ہو جائے تو اسے يقين پر عمل كرنا چاہيے، اس ليے
اگر كسى شخص كو شك ہو جائے كہ اس نے طلاق دى ہے يا نہيں ؟

تو اصل ميں طلاق واقع نہيں ہوئى؛
كيونكہ نكاح ايك يقينى امر ہے، اور طلاق ميں شك پيدا ہوا ہے.

اور قاعدہ و اصول ہے كہ يقين شك سے
زائل نہيں ہوتا، اور جب كسى شخص كو شك ہو جائے كہ بيوى كو ايك طلاق دى ہے يا دو تو
وہ اسے ايك ہى بنائے؛ كيونكہ يہ يقينى امر ہے اور دو ميں شك ہے.

ماخذ

الشيخ ڈاكٹر خالد بن على المشيقح

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android