صرف دو اعضاء پر تيمم كرنے كى كيا حكمت ہے ؟
صرف دو عضو پر تيمم كرنے كى حكمت
سوال: 14236
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ابن قيم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اور اس ـ يعنى تيمم ـ كا صرف دو عضو پر ہى كرنا قياس اور حكمت كے انتہائى موافق ہے؛ كيونكہ عام طور پر مٹى سروں پر ركھنا ناپسند اور مكروہ ہے بلكہ مصيبت اور تكليف كے وقت ايسا كيا جاتا ہے، اور عام اور زيادہ حالات ميں پاؤں مٹى كے ساتھ لگے رہتے ہيں، اور چہرے پر مٹى لگانا ميں خضوع اور اللہ تعالى كى تعظيم اور اس كے سامنے جھكنے اور انكسارى كرنا جو كہ اس كو عبادات ميں سب سے زيادہ محبوب ہے، اور بندے كے ليے سب سے زيادہ نفع مند.
اسى ليے سجدہ كرنے والے كے ليے اپنا چہرہ مٹى پر لگانا مستحب ہے، اور وہ اپنے چہرہ كو مٹى سے بچانے كا ارادہ نہ ركھے، جيسا كہ كسى صحابى نے ايك شخص كو ديكھا كہ وہ سجدہ كرتے وقت چہرے اور مٹى كے درميان كوئى چيز ركھے ہوئے تو صحابى نے انہيں فرمايا: اپنے چہرے كو مٹى لگاؤ، اور پاؤں پر مٹى لگانے ميں يہ معنى نہيں پايا جاتا.
اور ايك دوسرى وجہ سے بھى قياس كے موافق ہے:
وہ يہ كہ تيمم صرف ان اعضاء كے ليے ہى ركھا گيا جنہيں دھويا جاتا تھا، اور جن كا مسح كيا جاتا ہے ان سے ساقط كر ديا گيا، كيونكہ پاؤں ميں موزے اور جرابيں پہننے كى حالت ميں مسح كيا جاتا ہے، اور اسى طرح سر پر پگڑى باندھنے كى حالت ميں بھى.
چنانچہ جب دھوئے جانے والے اعضاء پر مسح كرنے كى تخفيف ہوئى، تو مسح كيے جانے والے اعضاء سے درگزر كر ديا گيا، كيونكہ جب ان پر مٹى كے ساتھ مسح كيا جائے تو تخفيف نہيں ہوتى، بلكہ پانى كے ساتھ مسح كرنے كى بجائے مٹى كے ساتھ مسح كرنے كى طرف متقل ہوا جائيگا، چنانچہ يہ ظاہر ہوا كہ شريعت اسلاميہ نے جو حكم ديا ہے وہ سب سے بہتر اور اكمل حكم ہے، اور يہى صحيح ميزان ہے.
اور رہا يہ مسئلہ كہ جنبى شخص كا تيمم بھى بے وضوء شخص جيسے تيمم كا ہے، چنانچہ جب بے وضوء شخص كے پاؤں اور سر كے مسح كو ساقط كر ديا گيا ہے، تو سارے بدن پر مٹى كا مسح كرنا بالاولى ساقط ہوگا، كيونكہ اس ميں مشقت اور حرج اور تنگى ہے، جو تيمم كرنے كى رخصت اور اجازت كے منافى ہے.
اور مٹى ميں لوٹ پوٹ ہونے ميں اشرف المخلوقات كى جانوروں كے ساتھ مشابہت ہوتى ہے، چنانچہ شريعت اسلاميہ نے جو حكم ديا ہے اس سے بہتر كسى اور ميں حسن، اور حكمت اور عدل نہيں. وللہ الحمد.
ماخذ:
ديكھيں: اعلام الموقعين ( 1 / 301 - 302 )