اگر كچھ عورتيں جمع ہوں اور نماز كا وقت ہو جائے تو كيا وہ اذان اور اقامت كہہ سكتى ہيں ؟
اور كيا وہ نماز كى جماعت كروا سكتى ہيں ؟
نماز ميں عورت كى امامت
سوال: 14247
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
عورت كے ليے اذان اور اقامت اس طرح مشروع نہيں جس طرح مردوں كے ليے مشروع ہے، ليكن اگر عورت اذان اور اقامت كہے تو اس كى تين حالتيں ہيں.
1 – عورت كا صرف مردوں كى جماعت كے ليے اذان اور اقامت كہنا، يا پھر مردوں اور عورتوں دونوں كے ليے، اس حالت ميں عورت كے ليے اذان اور اقامت كہنى جائز نہيں، اور مردوں كى جماعت كے ليے اس كى دى گئى اذان اور اقامت ناكافى ہو گى.
2 – صرف اكيلى عورتوں كے ليے اذان اور اقامت كہنا.
3 – يا پھر صرف اپنے ليے، عورتوں يا صرف اپنے ليے اذان اور اقامت كہنا جائز ہے، ليكن يہ مردوں كى طرح نہيں، كيونكہ مردوں كے حق ميں زيادہ متاكد ہے، اور اگر عورتيں اذان دے ليں تو جائز ہے، اور اگر نہ بھى ديں تو پھر بھى جائز ہے، اگر وہ اذان ديتى ہے تو اسے آواز پست ركھنا ہو گى وہ بلند آواز سے اذان نہيں كہے گى، صرف اتنى آواز ركھے كہ اس كى سہيلياں ہى سن سكيں.
اور رہا مسئلہ عورت كا عورتوں كى جماعت كے ليے اقامت كہنا تو يہ استحباب كے زيادہ قريب اور اولى ہے، ليكن اگر وہ اقامت نہ بھى كہے تو ان كى نماز صحيح ہو گى.
اور عورت كى امامت حكم كے اعتبار سے دو صورتيں ركھتى ہے:
1 – عورت كا مردوں كى امامت كروانا، يا پھر عورتوں اور مردوں دونوں كى اكٹھى امامت كروانا.
چنانچہ نماز ميں عورت كے ليے مردوں كى مطلقا امامت كروانا جائز نہيں چاہے نماز فرضى ہو يا نفلى.
2 – عورت كا عورتوں كى امامت كروانا: جب عورتيں ايك جگہ جمع ہوں تو عورت كے ليے انہيں نماز پڑھانا مستحب ہے، ان ميں سے ايك عورت جماعت كروائے ليكن وہ ان كے درميان صف ميں ہى كھڑى ہو گى، لہذا عورت كے ليے عورتوں كى امامت كروانا جائز اور صحيح ہے .
ماخذ:
ماخوذ از كتاب: ولايۃ المراۃ فى الفقہ الاسلامى صفحہ نمبر ( 176 )