محترم فضیلۃ الشیخ ، اللہ تعالی آپ کو ڈھیروں برکتوں سے نوازے۔ میرے پاس ایک دکان کا ڈسکاؤنٹ کارڈ ہے، تو جب مجھ سے میرے والد، یا میرا کوئی رشتہ دار، یا کوئی دوست اس ڈسکاؤنٹ آفر سے مستفید ہونا چاہے تو وہ مجھے پیسے دے دیتے ہیں اور میں ان کی مطلوبہ چیز خرید لیتا ہوں، اس صورت میں اس چیز کا بل میرے نام سے بنتا ہے اور چیز میں اپنے لیے نہیں خریدتا، اس چیز کا علم دکاندار کو بالکل نہیں ہوتا، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ وضاحت فرما دیں، اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔
ڈسکاؤنٹ کارڈ کے ذریعے اپنے رشتہ داروں کے لیے خریداری کرنا
سوال: 143073
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ایسی ڈسکاؤنٹ آفر جو آپ کے لیے ہے اس کو استعمال کرتے ہوئے آپ اپنے والد یا قریبی رشتہ دار کے لیے چیز خرید سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ جب یہ ڈسکاؤنٹ کسی شخص کو دیکھ کر نہیں بلکہ خریداروں میں سے کسی بھی شخص کے لیے دستیاب ہو، اور عموماً ایسے ہی ہوتا ہے کہ یہ ڈسکاؤنٹ آفر عمومی نوعیت کی ہوتی ہیں۔
یہ بات سب کو معلوم ہے کہ کچھ شاپنگ مال اپنے صارفین کو ڈسکاؤنٹ کارڈ تقسیم کرتے ہیں، یا اس کے لیے شرط لگا دیتے ہیں کہ جو اتنی رقم کی خریداری کی کرے گا اسے مخصوص رقم کا ڈسکاؤنٹ ملے گا، تو اس کارڈ میں کسی کی شخصیت کو مد نظر نہیں رکھا جاتا، یہاں تو مقصد یہ ہوتا ہے کہ آئندہ آپ خریداری کریں تو وہ بھی اسی شاپنگ مال یا دکاندار سے کریں، تو یہاں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ صارف اپنے لیے خریداری کرے یا کسی دوسرے کے لیے ، ہر دو صورت میں کسی قسم کی کوئی منفی بات سامنے نہیں آتی۔
تاہم اگر کوئی شخص زیادہ محتاط اقدام اٹھانا چاہتا ہے تو پھر شاپنگ مال یا دکاندار سے پوچھ لے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب