سوال: کیا خاوند کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنی عیسائی بیوی کی طرف سے فطرانہ ادا کرے؟
کیا مسلمان خاوند پر ضروری ہے کہ اپنی عیسائی بیوی کا فطرانہ ادا کرے؟
سوال: 145560
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
پہلے سوال نمبر: (99353) میں گزر چکا ہے کہ کیا مسلمان بیوی کے فطرانے کا ذمہ دار خاوند ہے یا نہیں؟
اور اگر بیوی اہل کتاب (یہودی یا عیسائی) ہے تو خاوند پر اپنی کتابیہ بیوی کی جانب سے فطرانہ ادا کرنا ضروری نہیں ہے؛ کیونکہ فطرانہ مسلمانوں پر واجب ہوتا ہے۔
اس کی دلیل ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع کھجور، یا ایک صاع جو کو بطور صدقہ فطر غلام، آزاد، مرد، عورت، چھوٹے اور بڑے تمام مسلمانوں پر فرض کیا ) بخاری: (1503) مسلم: (984)
"من المسلمین" کا لفظ اس بات پر دلالت کر رہا ہےکہ یہ صدقہ مسلمانوں پر ہے اور کافر پر صدقہ فطر واجب نہیں ، اور یہ بات متفقہ ہے۔سبل السلام: (1/538)
اسی طرح: "مغنى المحتاج" (2/112) میں ہے کہ:
"اصلی کافر پر فطرانہ واجب نہیں ہے؛ کیونکہ [مذکورہ بالا حدیث میں ]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (تمام مسلمانوں پر)، نیز ماوردی کے مطابق اسی موقف پر تمام مسلمانوں کا اجماع بھی ہے ؛ کیونکہ فطرانہ پاکیزگی کا باعث ہے اور کافر شخص پاکیزہ ہو ہی نہیں سکتا" انتہی
جبکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ "فتح الباري" (3/369) میں کہتے ہیں:
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا [مذکورہ بالا حدیث میں] فرمان: "مرد، عورت" سے ظاہر یہی ہوتا ہے کہ عورت شادی شدہ ہو یا کنواری ہر دو حالت میں اس پر بھی فطرانہ واجب ہے" اس کے بعد حافظ ابن حجر کہتے ہیں: "اس بات پر اتفاق ہے کہ مسلمان خاوند اپنی کتابیہ بیوی کی جانب سے فطرانہ ادا نہیں کرے گا" انتہی
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات