كام كے مالك نے ہمارے ليے ملازمت والى جگہ پر ايك چھوٹى سى جگہ نماز كے ليے مقرر كر دى ہے، ہم چار اشخاص وہاں نماز ظہر اور عصر پابندى كے ساتھ ادا كرتے ہيں، كيا شرعى طور پر ہمارے ليے اس كمرہ ميں نماز جمعہ ادا كرنا جائز ہے؟
اس اعتبار سے ہمارے پاس كوئى دليل نہيں، اور نہ ہى اس كمرہ ميں كوئى نماز جمعہ ادا كرتا ہے ؟
ڈيوٹى والے كمرہ ميں نماز جمعہ كى ادائيگى
سوال: 14564
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جہاں آپ رہتے ہيں اگر تو اس شہر ميں كسى مسجد كے اندر نماز جمعہ ادا كى جاتى ہے، تو ان كے ساتھ آپ كا نماز جمعہ ادا كرنا واجب ہے، اور تمہارے ليے دوسرا جمعہ جائز نہيں، ليكن اگر جس شہر ميں آپ رہتے ہيں وہاں نماز جمعہ نہيں ہوتى تو آپ پر نماز جمعہ كى ادائيگى واجب ہے، اور جمعہ كى بجائے نماز ظہر ادا كرنا جائز نہيں، كيونكہ:
( مسلمانوں پر اپنى بستيوں ميں جمعہ كى نماز ادا كرنا واجب ہے، اور اس كے ليے جماعت شرط ہے، نماز جمعہ كے صحيح ہونے كے ليے معين تعداد كى حد كى شريعت ميں كوئى دليل نہيں ملتى، لہذا تين افراد يا اس سے زائد پر نماز جمعہ ادا كرنے كے ليے كافى ہيں، اور علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق جس پر نماز جمعہ واجب ہو اس كے اس كى جگہ نماز ظہر ادا كرنا جائز نہيں كہ چاليس اشخاص كى تعداد پورى نہيں ہے ).
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 178 ) فتوى نمبر ( 1794 ).
اور مستقل فتوى كميٹى كے فتوى نمبر ( 957 ) ميں بيان كيا گيا ہے كہ:
( نماز جمعہ ادا كرنے كے ليے جو تعداد كى شرط لگائى جاتى ہے، ہمارے علم ميں تو اس كى تحديد كے ليے كوئى دليل نہيں، اور كوئى ايسى نص نہ ملنے كى بنا پر جس سے تعداد كى تعيين ہوتى ہو علماء كرام ميں نماز جمعہ كى ادائيگى ميں اشخاص كى تعداد كا اختلاف ہے:
اس سلسلے ميں درج ذيل اقوال ہيں:
تين رہائشى اشخاص كى موجودگى ميں نماز جمعہ ادا كيا جائيگا، يہ امام احمد سے روايت ہے، اور اسے اوزاعى اور شيخ ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى نے اختيار كيا ہے؛ كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اللہ تعالى كے ذكر كى طرف دوڑو.
يہ جماعت ہے اور اس كى كم از كم تعداد تين ہے.
( 8 / 210 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد